وہ فلسطینی قیدی جسے اس کے گھر والے بھی نہیں پہچان سکے

وہ فلسطینی قیدی جسے اس کے گھر والے بھی نہیں پہچان سکے

?️

سچ خبریں:اسرائیلی ریاست نے فلسطینی قیدی خلیل براقہ کو چار ماہ تک بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں جب اس کے خاندان نے اس سے ملاقات کی، تو وہ انہیں پہچاننے میں ناکام رہے۔  

الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، خلیل مسلم محمد براقہ ایک فلسطینی قیدی ہیں جنہیں اسرائیلی جیلوں میں 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، تاہم حالیہ قیدیوں کے تبادلے میں وہ اسرائیلی جیلوں سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔
 خلیل براقہ 2002 سے اسرائیلی جیلوں میں قید تھے اور اس دوران انہیں جسمانی اور ذہنی اذیتیں، قید تنہائی، طبی سہولتوں کی کمی اور ملاقاتوں پر پابندی سمیت متعدد مظالم کا سامنا رہا۔
زندگینامہ
خلیل براقہ 1978 میں بیت لحم کے العائدہ کیمپ میں پیدا ہوئے اور 1987 میں انتفاضہ سنگ کے دوران انہوں نے صہیونیوں کے خلاف مزاحمتی سرگرمیاں شروع کیں۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقے کے اسکولوں سے حاصل کی اور بعد ازاں قَلندِیا ٹیکنیکل اکیڈمی میں داخلہ لیا، جہاں سے انہوں نے اپنے ڈپلوما کی تعلیم مکمل کی،2023 میں براقہ نے القدس یونیورسٹی سے مجازی طور پر بیچلر ڈگری حاصل کی۔
مزاحمتی سرگرمیاں  
خلیل براقہ نے 1987 میں انتفاضہ سنگ کے آغاز کے ساتھ ہی اسرائیلی قابض افواج کے خلاف مزاحمتی سرگرمیاں شروع کیں، وہ فلسطینی مزاحمتی کمیٹیوں میں شامل ہوئے اور بعد میں حماس میں شامل ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے انہیں پہلی بار 1996 میں گرفتار کیا اور طویل اور سخت تفتیش کے بعد 4 سال قید کی سزا سنائی، تاہم 1999 میں ان کو رہا کر دیا گیا رہائی کے بعد خلیل نے فلسطینی قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنا جاری رکھا اور 2002 میں دوبارہ گرفتار ہو گئے۔
اسرائیلی جیل میں اذیتیں  
اسرائیلی حکام نے خلیل براقہ کو 4 ماہ تک انتظامی قید میں رکھا اور عسقلان، المسکوبیہ اور بیتح تکفا کی جیلوں میں اذیتیں دیں، ان اذیتوں کی شدت اتنی تھی کہ ان کے گھر والے ملاقات کے دوران انہیں پہچان نہ سکے۔
صیہونی حکومت نے خلیل براقہ کو 20 بار عمر قید کی سزا سنائی، کیونکہ وہ شہید عزالدین القسام بریگیڈز کے رکن تھے اور 2002 میں ایک فلسطینی مزاحمتی کارروائی جلیو میں شریک تھے جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینیوں کی شہادت یا زخمی ہو گئے تھے۔
آزادی اور بعد کے حالات  
براقہ نے جیل میں تین سال سے زیادہ وقت قید تنہائی میں گزارا، 2011 میں قیدیوں کے تبادلہ میں اسرائیل نے ان کی آزادی کی مخالفت کی، اس کے علاوہ، اس کے خاندان کو 2021 میں بھوک ہڑتال کے دوران ملاقات کرنے سے روکا گیا، جہاں براقہ نے 28 دن تک بھوک ہڑتال کی تھی۔
جسمانی اور ذہنی تشدد کے نتیجے میں براقہ متعدد بیماریوں کا شکار ہو گئے اور 2014 میں ان کی صحت بہت بگڑ گئی تھی، اس وقت اسرائیلی حکام کو بار بار انہیں الرمله جیل کے ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔
آخرکار، 15 جنوری 2023 کو فلسطینی مزاحمتی گروپوں اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں براقہ سمیت کئی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا۔
براقہ نے کہا کہ وہ اپنے نام کو قیدیوں کے تبادلے کی فہرست میں دیکھ کر حیران ہوئے کیونکہ انہیں اپنی رہائی کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو طوفان الاقصی آپریشن کے آغاز کے بعد، اسرائیل نے عالمی اداروں جیسے عالمی ریڈ کراس کو جیلوں میں مداخلت اور قیدیوں کی حالت پر نظر رکھنے سے روک دیا ہے۔

مشہور خبریں۔

جماعت اسلامی کا دھرنا کب تک جاری رہے گا؟

?️ 29 جولائی 2024سچ خبریں: جماعت اسلامی نے حکومت سے مذاکرات کی کامیابی تک راولپنڈی

یوٹیلٹی اسٹورز کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہنا تھا، عوام کا پیسہ کرپشن کی نذر ہورہا تھا، وزیراعظم

?️ 10 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان 2025 کے مانیٹرنگ

اسرائیل، امریکہ اور برطانیہ جواب کے لیے تیار رہیں؛یمن کا واضح پیغام 

?️ 7 مئی 2025 سچ خبریں:یمن کی انصار اللہ تحریک کے سیاسی دفتر کے سینئر

صیہونی فوج کی دفاعی طاقت میں کمزوری؛ قابض حکومت کی تباہ کن کمی

?️ 15 نومبر 2021سچ خبریں:صیہونی فوج کے ایک اعلی افسر کا کہنا ہے کہ متعدد

تحریک لبیک کے سربراہ کو رہا کر دیا گیا

?️ 18 نومبر 2021لاہور (سچ خبریں) تحریک لبیک کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کو

قیدیوں کا تبادلہ اور مزاحمت کا اخلاق

?️ 4 فروری 2025سچ خبریں: ترکی کی انادولو ایجنسی کی ایک رپورٹکے مطابق غزہ میں

پاکستان کے نیشنل بینک کے سسٹم پر سائبر حملہ

?️ 1 نومبر 2021کراچی (سچ خبریں) پاکستانی میڈیا نے نیشنل بینک کے نیٹ ورک پر

تیونس کی حکومت النہضہ تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے: ہیومن رائٹس واچ

?️ 12 مئی 2023سچ خبریں:القدس العربی اخبار کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے