سچ خبریں:انسانی حقوق کے سرگرم ادارے نے آل سعود حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر قتل کیے جانے کا ذکر کرتےہوئے سعودی ولی عہد کےرول ماڈل کو وحشیانہ جبر قرار دیا۔
خلیج فارس کے انسانی حقوق کے مرکز نے آل سعود حکومت کے 81 مخالفوں کو اچانک قتل کیےجانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اس ملک میں جابرانہ اور ظالمانہ حکومت کو جاری رکھا ہوا ہے۔
اس مرکز نے ایک پریس ریلیز میں 12 مارچ 2022 کو سعودی عرب میں 81 مخالفوں کے حالیہ قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ قتل عام بن سلمان کی تاجپوشی کے بعد سے جبر کے وحشیانہ نمونوں کا حصہ ہیں۔” بن سلمان نے 2017 میں اس کا مشاہدہ کیا تھا۔
سعودی وزارت داخلہ نے کہا کہ قتل کیے جانے والوں میں سات یمنی اور ایک شامی بھی شامل ہے، ،یاد رہے کہ ملک میں کئی دہائیوں میں سب سے بڑاقتل عام ہے۔
فارس گلف سینٹر فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قتل عام سزائے موت کو سعودی حکام نے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے اور اسے ملک میں خوف پھیلانے اور شہریوں کو ڈرانے کے لیے اپنایا ہے، خاص طور پر حکمران خاندان میں انسانی حقوق کے کارکنوں میں۔