سچ خبریں:عمان کے سلطان اپنے ملک کے معاشی مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ عزم ، عمان اور سعودی عرب کے مابین مذاکرات میں غیر ملکی تجارت اور تیل کے میدان میں باہمی معاشی فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ یمن کے بحران کو حل کرنے نیز ایران کے جوہری معاملے پر فیصلے جیسے معاملات ہیثم بن طارق کے سعودی عرب دورے کے سب سے اہم اہداف سمجھے جاتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں عمان اور سعودی عرب کے مابین تعلقات زمینی تنازعات کی وجہ سے کشیدہ ہوگئے ہیں اور سن 2015 میں یمن کے خلاف بننے والےسعودی اتحاد میں عمان عدم شرکت کے سبب دونوں ممالک کے مابین تنازعات میں اضافہ ہوا ہے، در حقیقت یمن میں جنگ کی مخالفت کے علاوہ عمان نے بعض معاملات میں انصار اللہ کی حمایت بھی کی ہے،تاہم پچھلے دس سالوں میں یہ پہلا موقع ہے جب سعودی عرب اور عمان کے دو اعلی عہدیداروں نے سلطان قابوس کی وفات اور ہیثم بن طارق کے ان کی جگہ پر آنے کے بعد ملاقات کی ہے۔
واضح رہے کہ ایک ایسا سفر جو متحدہ عرب امارات اور ایران کے مسئلے کو لے کر دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کی وجہ سےکافی اہمیت کا حامل ہے، اس اجلاس کی اہمیت کے پیش نظر ، اس کالم میں ہم صرف اس کے معاشی مقاصد کی جانچ کریں گے،عام طور پر دونوں ممالک کے مابین تجارت کا حجم 10 ارب سعودی ریال تک جا پہنچا ہےجو 2010 کے بعد سے تقریبا دوگنا ہوچکا ہے،2021 کی پہلی سہ ماہی میں دونوں ممالک کے مابین گذشتہ سال کے مقابلہ میں تجارت کا حجم 2 ارب ڈھائی کروڑ سعودی ریال تک پہنچ گیا ہے،یادرہے کہ سعودی عرب عمان سے تیل کے علاوہ دوسری مصنوعات برآمد کرنے کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ عمان سےدرآمد کرنے والے پانچ بڑے ممالک میں شامل ہے۔
اس دوران میں ، معاشی اہداف کی تکمیل کے لیے سلطان ہیثم شاہ سلمان سے ملنے گئے جن کا ذکر ذیل اس طرح کیا جاسکتا ہے۔
الاحسا۔ دقم مواصلاتی روڈ کی تکمیل
عمانی اور سعودی حکام دونوں ممالک کے مابین اس سڑک کے منصوبے کو مکمل کرنے کے درپے ہیں جو مشرقی سعودی عرب کے الاحسا سےشروع ہوتی ہے اور جنوب مشرقی عمان کے بندرگاہی شہر دقم کی طرف جاتی ہے،564 کلو میٹر طویل سڑک کی تکمیل کے لئے 250 ملین ڈالردرکار ہیں، دونوں حکومتیں سن 2014 کے بعد سے اس منصوبے کو سنجیدگی سے نافذ کررہی ہیں ، لیکن ریت کے طوفان اور زیادہ لاگت جیسی وجوہات کی بناء پر اس میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہو سکی ہے،دونوں ممالک ، 2030 اور 2040 کے ویژن کے تناظر میں ، معاشی آمدنی میں تنوع لانے اور اپنے پیداواری شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں، اس سلسلے میں سعودی اور عمانی چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں نے اعلان کیا کہ وہ 4 بلین ڈالر کے 150 مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔
مشترکہ سرمایہ کاری
دونوں ممالک کی معاشی خوشحالی کے لئے تجارت اور براہ راست سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لئے خاطر خواہ مدد فراہم کرنے کے لئے سعودی عرب کی مالی اعانت سے سرحد کے ساتھ ایک خصوصی اقتصادی زون بنانے کا منصوبہ ایجنڈا میں شامل ہے۔
* مشرقی دقم تیل پائپ لائن کا احیاء
سن 1980 کی دہائی میں عمانی اور سعودی عہدیداروں نے متحدہ عرب امارات اور کویت کی شراکت سے دونوں ممالک کے مابین تیل پائپ لائن بنانے کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا ، تاکہ سعودی عرب آبنائے ہرمز کے راستے عمان کی سرحد کے راستے تیل کی دوبارہ برآمد کرسکے، تیل کی منتقلی کا منصوبہ الشرقیہ خطے سے دارام بندرگاہ سے آئل پائپ لائن کو منسلک کرے گا اور حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے معاشی عہدیداروں کے درمیان ملاقاتوں کی وجہ سے اس اقدام کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
قدقم پروجیکٹ میں پیش رفت
دقم کی غیر ملکی آمدنی کو متنوع بنانے اور تیل اور گیس پر اس کے انحصار کو کم کرنے کے مقصد سے 2011 کے آخر سےدقم خصوصی اقتصادی زون مسقط سے 550 کلومیٹر دور قائم کیا گیا ہے، 2000 مربع کلومیٹر کے رقبے اور بحیرہ عرب میں 70 کلو میٹر ساحلی پٹی کاحامل یہ اقتصادی خطہ مغربی ایشین خطے کے سب سے بڑے خصوصی اقتصادی زون میں سے ایک ہے۔