سچ خبریں:افغان طالبان رہنما نے عید الاضحی کے موقع پر ایک مبارکبادی پیغام میں افغان مسئلے کو حل کرنے کے سیاسی عمل سے وابستگی کی بات کرتےہوئے زور دیا کہ افغان باہمی معاملات کو آپس میں حل کریں اور غیر ملکی مداخلت سے دور رہیں۔
فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے عید الاضحی کے موقع پر ایک پیغام میں طالبان کی حالیہ فوجی پیش قدمی کے باوجود افغان بحران کے حل کے سیاسی عمل کے لئے اپنی بھر پور حمایت کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ یہ پیغام اس وقت سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز دوحہ میں بین الافغان مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا اور بات چیت کے ذریعے بحران کے حل کی امید ابھی باقی ہے، اخوند زادہ نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ امارت اسلامیہ اپنی کامیابیوں اور عسکری پیشرفت کے باوجودسنجیدگی سے افغانستان میں سیاسی عمل کی حمایت کرتی ہے اور ایک اسلامی نظام قائم کرنے نیز امن و استحکام کے قیام کے لئے ہر موقع کا فائدہ اٹھاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہمارا پیغام یہ ہے کہ غیر ملکیوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے ہم آپس میں معاملات حل کریں اور اپنے ملک کو موجودہ بحرانوں سے بچائیں،اس پیغام کے ایک حصے میں ، اخوندزادہ نے مزید کہاکہ ہم نے مذاکرات اور سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کے لئے ایک سیاسی دفتر کھولا ہے اس لیے کہ ہم بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کے لئے پرعزم ہیں ،تاہم دوسرا فریق موقع ضائع کر رہا ہے، ہم کسی سے دشمنی نہیں چاہتے اور جائز مطالبات کو قبول کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد باہمی رابطے کی بنیاد پر امریکہ سمیت پوری دنیا کے ساتھ اچھے سفارتی ، معاشی اور سیاسی تعلقات چاہتے ہیں، اخوندزادہ نے ہمسایہ ممالک ، خطے اور دنیا کو یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ افغانستان کسی کو بھی اپنی سرزمین کو دوسرے ممالک کی سلامتی کے لئے خطرہ بنانے کی اجازت نہیں دے گا ، جبکہ طالبان شہری حقوق اور شریعت قانون کے تحت خواتین کے لئے ایک مناسب اسلامی تعلیمی ماحول فراہم کے لیے پر عزم ہیں۔