سچ خبریں:بین الاقوامی ماہرین ماہرین اور سیاسی مبصرین پیوٹن کے مغرب کے خلاف اقدامات کی توثیق کرتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ یوکرائن میں روس کے اقدامات نیٹو کے ارکان کی جانب سے 1994 کے بوڈاپیسٹ معاہدے کی خلاف ورزی کا نتیجہ ہیں۔
ماہرین اور مبصرین نے اس بات پر زور دیتے ہوئےکہ یوکرائن میں روس کی کارروائی نیٹو کے رکن ممالک کی جانب سے 1994 کے بوڈاپیسٹ معاہدے کی خلاف ورزی کا نتیجہ ہے کہا کہ نیٹو کی جارحیت کےبعد انتظار کی پالیسی سود مند نہیں ہے، روسی امور کے ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کئی دہائیوں تک صبر اور انتظار کی پالیسی کی ناکامی کے بعد اب ماسکو نیٹو اور امریکہ کے ساتھ معاملات میں درست پالیسی پر گامزن ہے۔
ان ماہرین کے مطابق امریکہ اور نیٹو کے ساتھ روس کی ماضی کی پالیسی جو مذاکرات اور توقعات پر مبنی تھی،ناکام ہو گئی ہے،یہ پالیسی عرب ممالک کی پالیسی سے ملتی جلتی ہے جو اس امید پر صیہونی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرتے ہیں کہ انہیں مراعات دیں۔
روسی مسائل کے ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کی طرف سے شروع کیا جانے والا فوجی آپریشن امریکہ کے ساتھ مذاکرات یا مستقبل کے کسی معاہدے کے متوازی ہے، لیکن اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ مضبوط پیغام دے رہا ہے کہ روس آج سے خاموش نہیں رہے گا، بلکہ ایسا کہیں اور بھی ہو سکتا ہے اور نیٹو کی توسیع کے خلاف فوجی کارروائی ہوسکتی ہےجو ایک آزاد ریاست کے طور پر روس کے انضمام اور وجود کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔