سچ خبریں: صیہونی وزیر اعظم نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ جنگ بندی حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہے،غزہ کی پٹی پر حملے جاری رکھنے کے قابضین کے مقاصد کے بارے میں دعویٰ کیا کہ ہم غزہ پر قبضے کے خواہاں نہیں ہیں، تاہم اس علاقے میں سویلین حکومت بنائی جائے تاکہ ہم پر دوبارہ حملہ نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ اور اسرائیل پوری دنیا کو اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں:انصاراللہ کے سربراہ
صیہونی حکومت کی طرف سے غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کرنے کے معاہدے کے بارے میں امریکی حکام کے دعوؤں کے درمیان، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس جنگ بندی کو حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے تعبیر کیا۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی شہاب کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے 10 نومبر کو اعتراف کیا کہ ہم نے غزہ کی پٹی میں اپنے اہداف کا تعین کر لیا ہے لیکن ان کے لیے ٹائم ٹیبل کا تعین نہیں کیا گیا اور آپریشن میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔
قابض حکومت کے وزیر اعظم نے امریکی چینل فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہم غزہ پر قبضے کے خواہاں نہیں ہیں، بلکہ ہم اس کی حکومت کو ایک قابل اعتماد فوجی ادارے کے قیام کے ساتھ سویلین اتھارٹی کو منتقل کرنا چاہتے ہیں جو ضرورت پڑنے پر غزہ کی پٹی میں داخل ہو۔
اس انٹرویو میں نیتن یاہو نے اعتراف کیا کہ غزہ میں سویلین حکومت کی تشکیل ضروری ہے،ایسی حکومت جو اسرائیل کو ضمانت دے کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے جیسا کوئی اور حملہ نہیں ہو گا۔
یاد رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے چند گھنٹے قبل دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے واشنگٹن کے دباؤ کے بعد غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے،تاہم نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بغیر غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں: امریکہ اور اسرائیل شیطان کا سب سے بڑا مظہر ہیں: نصر اللہ
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کی رات اعتراف کیا کہ اسرائیل نے شمالی غزہ میں جنگ میں روزانہ 4 گھنٹے کے وقفے کو نافذ کرنے پر اتفاق کیا ہے جس کا اعلان نافذ ہونے سے 3 گھنٹے پہلے کیا جائے گا۔
کربی کے دعوے کے چند منٹ بعد، اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار نے واضح کیا کہ غزہ میں کوئی جنگ بندی قائم نہیں ہوئی ہے اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے صرف حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے ۔