سچ خبریں:صہیونی حکومت کی دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی کے ایک ذریعے نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم بنامین نیتن یاہو اپنی پارٹی کی قیادت سے محروم ہونے والے ہیں۔
یروشلم پوسٹ کے ایک ذریعے نے لیکوڈ پارٹی کے ایک عہدہ دار کے حوالے سے بتایا کہ نیتن یاہو اسرائیلی عدلیہ کی سلیکشن کمیٹی میں شامل ہونے کے لیے پارٹی کے اندر ایک خفیہ رائے شماری میں ناکام ہو گئے تھے جس کے بعد انھیں پارٹی کی قیادت سے بے دخل کرنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہاکہ اس خفیہ رائے شماری نے لیکوڈ پارٹی میں طاقت کا حقیقی توازن ظاہر کیا، رپورٹ کے مطابق صیہونی پارلیمنٹ نے دو دہائیوں میں پہلی بار ججوں کی سلیکشن کمیٹی میں لیکوڈپارٹی کے کسی رکن کو منتخب نہیں کیا ہے، اس طرح رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کنسٹ نیتن یاہو کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ انھیں اپنے مقدمے کی سماعت کے دوران کمیٹی میں موجود نہیں ہونا چاہیے۔
یروشلم پوسٹ نےاپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ ہے کہ نیتن کے استعفیٰ دینےیا نھیں بے دخل کیے جانے کی صورت میں نیر برکات اور یولی ادلشتاین لیکوڈ پارٹی کا چیئرمین بنانے کے لیے سب سے اہم امیدوار ہیں۔
واضح رہے کہ صیہونی کنسٹ نے پارلیمنٹ کے 60 ارکان کی رضامندی سے گذشتہ جون میں نفتالی بینیٹ کو بطور وزیر اعظم منتخب کیا جس کے بعدنیتن یاہو کی 12 سالہ حکومت کا خاتمہ ہوگیاجبکہ وسیع پیمانے پر اندرونی مخالفت کا سامنا کرتے ہوئے نیتن یاہو کرپشن اور رشوت کے مقدمے اور قید سے بچنے کے لیے مقبوضہ علاقوں میں وزیر اعظم کے عہدے پر اصرار کرتے رہے۔