سچ خبریں:مقبوضہ فلسطین میں تعینات متعدد ممالک کے سفیروں کے اجلاس میں صیہونی وزیر اعظم نے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے نئے معاہدوں کی توسیع کے بارے میں پر امید انداز میں بات کی۔
صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے مختلف ممالک کے سفیروں سے اپنے تازہ ترین خطاب میں ایران کے جوہری تنصیبات کے بارے میں پرانے الزامات دہراتے ہوئے عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے نئے معاہدوں کا خواب دیکھا۔
اسرائیلی ویب سائٹ "i24” نے اپنی رپورٹ میں صیہونی غاصب حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے الفاظ کو امید افزا قرار دیتے ہوئے لکھا کہ نیتن یاہو نے 13 مختلف سفیروں کی موجودگی میں اقوام متحدہ میں صیہونی حکومت کی سفیر گلعاد اردان اور متحدہ عرب امارات کی سفیر لانا نصیبہ کے تعاون سے اقوام متحدہ میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کہا کہ جس طرح ہم نے ماضی میں عرب ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کیے اسی طرح نئے معاہدے بھی کیے جا سکتے ہیں اور ان کا انجام پانا ممکن ہے۔
سفیروں کے ساتھ بات چیت میں نیتن یاہو نے عرب حکمرانوں کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی تاریخی اہمیت اور نئے معاہدوں تک پہنچنے کے لیے مزید تعاون کو دوگنا کرنے کے امکان کے بارے میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے ایران کی مسلسل کوششوں کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو کے یہ الفاظ نئے نہیں ہیں کیونکہ حالیہ دنوں اور گزشتہ چند سالوں میں وہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کریں گے،عبرانی اخبار اسرائیل ہیوم نے لکھا ہے کہ بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ بطور وزیر اعظم اپنی نئی مدت میں، میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کروں گا،یاد رہے کہ حال ہی میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے بھی کہا تھا کہ تل ابیب اور ریاض کے درمیان تعلقات معمول کی طرف بڑھ رہے ہیں، تاہم اس کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔