سچ خبریں: فرانس کی انتہائی دائیں بازو کی نیشنل ریلی پارٹی کی رہنما میرین لی پین نے پیرس حکومت کی جانب سے اس سال روس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کی مذمت کی اور اسے توانائی کی قیمتوں کے تناظر میں پیرس حکومت کے ناقص فیصلے کا نتیجہ قرار دیا۔
اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی کے مطابق لی پین نے کہا کہ فرانسیسی حکومت یوکرین میں جنگ کے بارے میں یورپی یونین کے دباؤ سے متاثر ہوئی اور اس نے روس کے خلاف نامناسب اور لاپرواہ پابندیاں لگائیں۔
پیرس یوکرین میں اس کی خصوصی فوجی کارروائیوں پر روس کے خلاف پہلے سے زیادہ سخت پابندیاں عائد کرنے کی یورپی یونین کی پالیسی میں شامل ہو گیا ہے۔ تاہم ان پابندیوں کا خود یورپیوں پر برا اثر پڑا اور اس کی وجہ سے یورپ کو روسی گیس کی ایک اہم پائپ لائن کی برآمد روک دی گئی جس کے نتیجے میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور یورپی براعظم میں مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
لی پین اس بات پر زور دیتے رہے کہ فرانس میں بجلی کی قیمتوں سے متعلق موجودہ بحران جاپان میں فوکوشیما کے جوہری حادثے کے بعد پیرس حکومت کے جوہری توانائی کو ترک کرنے کے فیصلے کا براہ راست نتیجہ ہے۔
جاپان میں سونامی کی وجہ سے ہونے والی فوکوشیما جوہری تباہی کے بعد جرمنی جیسے کئی دیگر یورپی ممالک کی طرح فرانس نے بھی اپنے جوہری پاور پلانٹس کو بتدریج بند کر کے گرین انرجی کی پیداوار کا راستہ اختیار کیا اور اس عمل میں گیس انرجی کی طرف موڑ دیا۔ انحصار کیا ہے