سچ خبریں:پیر کو اقوام متحدہ نے اعلان کیا کہ 2022 سے مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں اور صہیونی فوجیوں کے جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔
اناطولیہ نیوز ایجنسی نے اس تنظیم کے حوالے سے خبر دی ہے کہ 2022 سے اب تک 1100 سے زائد فلسطینی مغربی کنارے کے 28 رہائشی علاقوں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں جس کی وجہ صیہونیوں کی پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق گذشتہ برسوں کے دوران مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی آباد کاروں کے تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور یہ فلسطینی عوام کی جبری ہجرت کا سبب بنی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے کے 28 رہائشی علاقوں میں سے 4 علاقے فلسطینی شہریوں سے مکمل طور پر خالی کر دیے گئے ہیں اور باقی چھ علاقوں میں 2022 سے اب تک 50 فیصد سے زیادہ رہائشی اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔ اس دوران چھ دیگر علاقوں کے رہائشیوں میں سے 25% اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
اس رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مذکورہ افراد کو محفوظ دیہی علاقوں میں منتقل ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔ زیادہ تر تارکین وطن رام اللہ نابلس اور ہیبرون کے صوبوں سے آئے تھے۔ کیونکہ زیادہ تر اسرائیلی شہر انہی علاقوں میں واقع ہیں۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے گذشتہ جولائی میں مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کی وجہ سے صیہونی حکومت کو انتباہی پیغام بھیجا تھا۔