سچ خبریں:مغرب دہشت گرد گروہوں سے شر سے اسی لیے محفوظ ہے کیونکہ اس نے ایشیا کے مختلف حصوں میں انھیں سرگرم کر رکھا ہے۔
دہشت گردی سے صرف مغربی ایشیا، وسطی ایشیا اور قفقاز کے خطے کو خطرہ لاحق ہے جب کہ مغرب دہشت گرد گروہوں کے شر سے محفوظ ہے، واضح رہےکہ مغربی ایشیا ، وسطی ایشیا اور قفقاز کے خطے میں دہشت گرد گروہوں کی تشکیل کے عمل کی منصوبہ بندی اس طرح کی گئی ہےان خطوں کے لیےکہ اس کے بہت سنگین چیلنجز پیدا ہوجائیں۔
یادرہے کہ مغربی ایشیائی خطے میں داعش کے منظر پر آنے سے مزید مغربی ممالک کے اہداف کی راہ مزید ہموار ہوئی، اگرچہ داعش جیسے تکفیری دہشت گردوں کے خلاف لڑائی نےمکمل طور پر نہ سہی لیکن پھر انہیں اس موقع سے محروم کر دیا، شام اور عراق میں داعش کے کمزور ہونے کے بعد ان دہشت گرد گروہوں نے دوسرے خطوں میں اپنے قدم جمانا شروع کیے یہاں تک کہ وہ اس وقت بھی بعض ممالک میں خفیہ طور پر موجود ہیں اور لوگوں کو بھرتی کرکے آئے دن عدم تحفظ پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس وقت خطے میں دہشت گرد گروہ اپنے ہی بنے ہوئے جال میں پھنس چکے ہیں اور اپنی دہشت گردانہ کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کے موقع کے انتظار میں ہیں،تاہم وسطی ایشیا اور قفقاز کے ممالک میں سعودی سرمایہ کاری کی وجہ سے وہابی انتہا پسندی پر اثر انداز ہونےکا وسیع پیمانے پر زمینہ فراہم ہے اس لیے پاکستان سے لے کر افغانستان تک،وہاں سے تاجکستان اور ترکمانستان تک وہابی مراکز موجودہیں جبکہ روسی وفاق بھی دہشت گردی کے خطرے سے محفوظ نہیں ہےہے، کیونکہ بعض وفاقوں میں سعودیوں نے اپنے اثر رسوخ کی بنا پر ان علاقوں کو متاثر کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شام اور عراق میں داعش میں شامل ہونے والے بہت سے دہشت گردوں کا تعلق وسطی ایشیا اور قفقاز سے تھا۔