سچ خبریں:ایک امریکی اخبار نے پینٹاگون کے خفیہ آرکائیوز سے 1300 سے زائد دستاویزات کا جائزہ لیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مغربی ایشیا میں امریکی فوج کے فضائی حملوں میں غلط اہداف اور نامکمل معلومات کی بنا پر ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد بہت کم بتائی گئی ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عراق، شام اور افغانستان میں امریکی فضائی حملوں میں سیکڑوں شہری مارے گئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں جس کی وجہ غلط ہدف اور شدید نامکمل معلومات ہیں، اس مقالے میں پینٹاگون کے خفیہ آرکائیوز سے 1311 دستاویزات کا جائزہ لیا گیا ہے اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتیں عراق اور شام میں امریکی فوج کی طرف سے بیان کی گئی 1417 شہری ہلاکتوں اور افغانستان میں بتائی گئی 188 ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہیں۔
اسپوٹنک کے مطابق نیویارک ٹائمز نے ہفتے کے روز اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کی رپورٹوں کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے جبکہ متاثرین کے زندہ بچ جانے والوں نیز موجودہ اور سابق امریکی حکام کے انٹرویوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی فوج نے اپنی شکست کو چھپانے کی بہت کوشش کی ہے، اخبار میں کہا گیا کہ عام شہریوں کی ہلاکتیں اکثر امریکی فوج کی جانب سے اثباتی کارروائی کا نتیجہ ہیںجو شہریوں کو دہشت گرد سمجھتی تھی یا اس بات کو یقینی بنانے میں ناکام رہتی تھی کہ نشانہ بننے والی عمارتوں میں شہری موجود نہیں تھے۔
رپورٹ کے مطابق Talon Anvil نامی یونٹ 2014 اور 2019 کے دوران داعش کے دہشت گردوں کے ڈیتھ اسکواڈز کے خلاف سرگرم تھی،تاہم اس امریکی فوجی خفیہ مرکز نے بار بار عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جن میں کسانوں، سڑکوں پر چلنے والے بچوں، خاندانوں اوردیہاتیوں کو قتل کیا جنہوں نے عمارتوں میں پناہ لی ہوئی ہوتی تھی۔