سچ خبریں: صیہونی وزیر اعظم کے سینئر مشیر نے دعویٰ کیا کہ یہ حکومت غزہ میں آپریشن مکمل ہونے اور حماس کا خاتمہ کرنے کے بعد اس پٹی میں ایک سکیورٹی رِنگ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے!
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے سینئر مشیر مارک ریگو کا دعویٰ ہے کہ تل ابیب فلسطینی اسلامی مزاحمت کے خاتمے کے بعد غزہ کی پٹی میں ایک سکیورٹی رِنگ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا اسرائیل اپنی مطلوبہ سلامتی حاصل کر سکتا ہے؟صیہونی تجزیہ کار کی زبانی
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس سے قبل اطلاع دی تھی کہ صیہونی کابینہ نے مقبوضہ فلسطین میں بفر زون بنانے کے اپنے منصوبے سے متعدد ممالک کو آگاہ کیا ہے۔
ریگو نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے پاس سکیورٹی کی رنگ ہونی چاہیے،ہم انہیں دوبارہ کبھی بھی اپنی سرحد پار کرنے اور ہمیں ذبح کرنے کی اجازت نہیں دیں گے جیسا کہ انہوں نے 7 اکتوبر کو کیا۔
انہوں نے فلسطین پر صیہونی حکومت کے مسلط نہ ہونے سے متعلق جھوٹے دعوؤں کو بھی دہرایا اور کہا کہ اس کام (سکیورٹی بفر بنانے) کا مطلب غزہ سے علاقہ چھیننا نہیں ہے، بلکہ یہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ ایک منطقی اقدام ہے!
خبر رساں ادارے روئٹرز نے جمعے کے روز نامعلوم اہلکاروں کے حوالے سے اطلاع دی کہ تل ابیب نے مصر، اردن، متحدہ عرب امارات اور ترکی کو مطلع کیا ہے کہ وہ تنازع ختم ہونے کے بعد غزہ کی پٹی میں ایک بفر زون قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اسی دن اسرائیل کے کان ٹی وی چینل نے دو باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ نیتن یاہو نے ایک دن پہلے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے ساتھ غزہ کی پٹی میں سکیورٹی رنگ قائم کرنے کے منصوبے پر بات چیت کی تھی۔
صیہونی حکومت کے ایک اور سینئر سکیورٹی اہلکار ، جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا، نے بھی روئٹرز کو بتایا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ حفاظتی رنگ کتنی اندر تک ہوگی یعنی یہ معلوم نہیں کہ یہ ایک یا دو کلومیٹر ہو گی یا فلسطین کے اندر سینکڑوں میٹر ہوگی۔
غزہ کی پٹی تقریباً 40 کلومیٹر لمبی ہے جس کی چوڑائی زیادہ سے زیادہ 12 کلومیٹر ہے اور وہاں تقریباً 23 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بھی جمعے کے روز یہ دعویٰ کیا کہ واشنگٹن غزہ کی جغرافیائی سرحدوں کی کسی بھی قسم کی حد بندی کی حمایت نہیں کرے گا اور غزہ کو فلسطینی سرزمین کا حصہ رہنا چاہیے ، اس کی حد بندی نہیں کی جا سکتی۔
مزید پڑھیں: الاقصیٰ طوفان میں اسرائیل کو پہنچنے والا نقصان
وال اسٹریٹ جرنل نے اس ہفتے کے اوائل میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل سے حماس کو غزہ سے باہر منتقل کرنے کے بارے میں بات کی ہے تاکہ خونریزی کو ختم کیا جا سکے اور فلسطینی شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے آغاز سے اب تک کم از کم 15 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔