سچ خبریں:لبنانی وزیر خارجہ نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات میں بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ لبنان اور سعودی عرب کے درمیان پیدا ہونے والے مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ لبنانی وزیر اطلاعات کو اپنے موقف میں لبنانی عرب مفادات کی پیروی کرنی چاہیے جب کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ سعودی دباؤ ہے جس کی وجہ سے لبنانی حکومت کے بعض عہدے دار مزید دباؤ ڈال رہے ہیں۔
العہدچینل کی رپورٹ کے مطابق لبنانی وزیر خارجہ عبدالله بوحبیب نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات میں بحران کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ لبنان اور سعودی عرب کے درمیان مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، رپورٹ کے مطابق لبنانی عہدیدار نے مزید کہاکہ میں سعودی عرب کے ساتھ تنازع پر قابو پانے کے لیے لبنانی صدور اور حکومت کے ساتھ بات چیت کروں گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات سعودی عرب نے لبنانی سفیر کو ملک چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت دیا ، اس کے علاوہ سعودی عرب میں تمام لبنانی اشیا کی درآمد روک دی گئی اور بیروت سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا، لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ لبنانی حکومت کے رویے کو تبدیل کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے گی۔
قابل ذکر ہے کہ لبنان کے وزیر اطلاعات نے حال ہی میں ایک ریکارڈ شدہ ٹی وی پروگرام میں یمن میں سعودی جارح اتحاد کے اقدامات اور جنگوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصار اللہ جنگ کے سالوں میں اس اتحاد کے اقدامات کے خلاف صرف اپنا دفاع کرتی ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہاکہ میرا ماننا ہے کہ یمن کی جنگ ایک فضول جنگ ہے اور اسے روکنا چاہیے، یمنی عوام اپنا دفاع کر رہے ہیں،کیا ایسی قوم پر ظلم کرناچاہیے؟ان کے اس تبصرے نے لبنان کے مختلف حلقوں میں بے شمار ردعمل کو جنم دیا۔