سچ خبریں: صیہونی جنگی کابینہ کے ایک سینئر رکن نے کہا ہے کہ ہمیں حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے دوران بہت بھاری اور تکلیف دہ قیمت ادا کرنا ہوگی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق عبرانی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ کے رکن گادی آئزن کوٹ نے کہا ہے کہ یہ حکومت حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے دوران بہت بھاری اور تکلیف دہ قیمت ادا کرے گی۔
دوسری جانب صہیونی فوج نے غزہ میں مزید 31 اسرائیلی قیدیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، صہیونی فوج کے ترجمان نے اعلان کیا کہ غزہ میں 31 اسرائیلی قیدی مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی غزہ میں جنگ بندی کی شرط
واضح رہے کہ اس سے قبل حماس نے اعلان کیا تھا کہ غزہ میں صیہونی حکومت کی فوج کے حملوں اور بمباری کے نتیجے میں درجنوں اسرائیلی قیدی مارے گئے ہیں۔
گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ مجوزہ معاہدے کے فریم ورک کے بارے میں ہمیں حماس کا جواب موصول ہوا ہے اور قیدیوں کے حوالے سے بات چیت جاری ہے کہ میں اس کی تفصیلات میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ روکنے کے معاہدے کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے کے فریم ورک پر حماس کا ردعمل کسی حد تک مبالغہ آمیز ہے۔
دوسری جانب تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ اس نے پیرس کے تجویز کردہ منصوبے میں ترامیم کی ہیں۔
الاقصیٰ اسیٹلائٹ چینل کے ساتھ انٹرویو میں ایک ذمہ دار ذریعے نے اس بات پر زور دیا کہ حماس نے قومی مشاورت کے نتیجے میں مخصوص ٹائم لائنز کے ساتھ مجوزہ پیرس معاہدے میں ترمیم کی ہے۔
بلنکن نے کہا کہ امریکہ منصفانہ اور دیرپا امن تک پہنچنے کے لیے سفارت کاری کے راستے کو جاری رکھنے کے لیے کسی بھی جنگ بندی کے لیے پرعزم ہے۔
دوسری جانب قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اعلان کیا کہ ہمیں غزہ میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا جواب موصول ہوگیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے حالیہ ہفتوں میں دوحہ اور واشنگٹن میں ملاقاتیں کیں۔
آل ثانی نے کہا کہ اس منصوبے پر حماس کے ردعمل میں کچھ تحفظات ہیں لیکن عام طور پر مثبت اور امید افزا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حماس کا ردعمل امید کا باعث ہے اور موجودہ مرحلے کی حساسیت کے پیش نظر ہم اس کی تفصیلات میں نہیں جائیں گے۔
قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ قطر کا موقف جنگ کے آغاز سے ہی واضح تھا اور ہم جنگ کو روکنا اور اس کا دائرہ کار بڑھانے سے گریز کرنا چاہتے ہیں۔
محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کہا کہ ہمارا تمام فریقین کو پیغام ہے کہ تحمل سے کام لیں اور تنازعات کو پھیلنے سے روکیں۔
چند گھنٹے قبل فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کے مجوزہ منصوبے پر اپنے ردعمل کا اعلان کیا تھا۔
حماس نے اعلان کیا کہ تحریک حماس نے اس تجویز پر مثبت ردعمل ظاہر کیا، اس طرح کہ اس میں غزہ میں ایک جامع اور مکمل جنگ بندی کا قیام اور ہماری قوم پر حملے کا خاتمہ شامل ہے۔
اس تحریک نے تاکید کی کہ تھوڑی دیر پہلے اس تحریک کے سینئر اراکین اور مزاحمتی گروہوں کے ساتھ مشاورت کے بعد تحریک حماس نے قطر اور مصر میں ہمارے بھائیوں کے سامنے معاہدے کے فریم ورک پر اپنا ردعمل پیش کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم نے اس تجویز کے ساتھ اس طرح بات چیت کی کہ امداد، آبادکاری، تعمیر نو اور غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کو ہٹانے نیز قیدیوں کے تبادلے کے عمل کے نفاذ کی ضمانت دی جائے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کا تل ابیب میں مظاہرہ
حماس تحریک نے اعلان کیا کہ ہم مصر، قطر اور ان تمام ممالک میں اپنے بھائیوں کے کردار کو سراہتے ہیں جنہوں نے ہماری قوم کے خلاف وحشیانہ حملے کو روکنے کی کوشش کی، ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہم اور گروہ قبضے کے خاتمے تک اپنی قوم کا دفاع کرتے رہیں گے۔