سچ خبریں: غزہ کی پٹی کے خلاف صہیونی فوج کے ہمہ گیر حملوں اور اس کے محاصرے کے جاری رہنے کی وجہ سے اس پٹی کے باشندوں کی صحت اور انسانی صورتحال روز بروز ابتر ہوتی جارہی ہے۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق طبی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے مسلسل حملوں کے باعث غزہ کی پٹی میں کمال عدوان اسپتال کی سرگرمیاں مکمل طور پر روک دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی بھوک سے مر رہے ہیں
ان طبی ذرائع نے بتایا کہ اس اسپتال میں غذائی قلت اور خوراک کی کمی کے باعث کم از کم سات فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہیں۔
گزشتہ روز غزہ کی پٹی کی وزارت صحت نے اعلان کیا تھا کہ اس پٹی کے شمال میں واقع کمال عدوان اسپتال میں 2 فلسطینی بچے غذائی قلت اور خوراک کی کمی کے باعث شہید ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے رابطہ کاری کے ڈائریکٹر رمیش راجاسنگھم نے منگل کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی میں کم از کم 576000 افراد غذائی قلت کے دہانے پر ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) نے بھی کل اعلان کیا تھا کہ غزہ میں لاکھوں افراد بھوک سے مر رہے ہیں اور صحت کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں: انسانی امداد کے حصول کے لیے لائن میں لگے مظلوم فلسطینی بھی صیہونی جارحیت کا شکار
UNRWA نے یہ بھی اعلان کیا کہ غزہ کے 75 فیصد باشندے غیر محفوظ پانی استعمال کرتے ہیں جس کے باعث ان میں سیکڑوں متعدی امراض پھیل رہے ہیں جبکہ علاج کا کوئی انتظام نہیں ہے۔