سچ خبریں:ایک امریکی میگزین نے لکھا ہے کہ جب سے طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا ہے سعودی حکومت کو اس ملک میں بدترین مسائل کا سامنا ہے ۔
امریکی فارن افیرز میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی حکومت نے پہلے طالبان کو مالی اور عسکری مدد فراہم کی اور پھر ان کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے ،رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ یہی حکومت بعد میں (القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن) کی حمایت کرنے آئی اوربعد میں سب کی مخالفت کی۔
امریکی میگزین نے مزید لکھاہے کہ اس رویے نے افغانستان میں واپس آنے کےلیے سعودی حکام کے لیے کئی مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ اور نیٹو نے افغانستان میں بیس سال کے عرصے میں لاکھوں ڈالر خرچ کر جس فوج کو تیار کیا تھا وہ 10 دن تک بھی طالبان کے سامنے نہ ٹک سکی اورانھوں نے پورے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا جبکہ جیسے ہی طالبان نے دارالحکومت پہنچنے کا اعلان کیا افغان صدر اشرف غنی نے دارالحکومت چھوڑ دیا ۔
یادرہے کہ رواں سال مئی سے طالبان نے افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا شروع کر دیا جبکہ اس وقت اس ملک سےامریکی فوج کا انخلااپنی آخری مرحلے میں پہنچ چکا تھا،تاہم طالبان نے گزشتہ اتوار کو افغان دارالحکومت کابل پر قبضہ کر لیا جبکہ دوسری طرف امریکی فوج اپنے انخلا کے اختتام کے قریب تھی۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی حکومت افغانستان میں پیش آنے والی صورتحال اوراس ملک کے دارالحکومت کابل سمیت پورے ملک پر طالبان کے کنٹرول کے سلسلہ میں کوئی بھی رائے دینے سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے۔
امریکی ویب سائٹ المانیٹر نے بھی لکھا کہ سعودی عرب دنیا کے پہلے ممالک میں سے ایک ہے جس نے 20 سال قبل افغانستان میں طالبان کو تسلیم کیا، ویب سائٹ نے مزید لکھا کہ سعودی حکومت نے فی الحال کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا ہےخاص طور پر اس لیے کہ امریکہ نے افغانستان میں اقتدار طالبان کے حوالے کیاہے۔
درایں اثنا سرکاری سعودی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی کابینہ نے امید ظاہر کی ہے کہ افغانستان جلد مستحکم ہو جائے گا۔