سچ خبریں:کچھ تجزیہ کاروں نے چھ فلسطینی اسیروں کی عظیم کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کے مغربی کنارے تک نہ پہنچنے کی وجوہات بیان کیں۔
القدس العربی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ شمالی فلسطین میں واقع جلبوع ہائی سکیورٹی جیل میں ایک سرنگ کھود کر گذشتہ ہفتے چھ فلسطینی قیدی فرار ہوگئےجس کے بعد صہیونی حکومت نے گذشتہ ہفتے ان قیدیوں کی تلاش شروع کی اور جمعہ کو ان میں سے دو کو گرفتار کر لیاجبکہ صیہونیوں نے دعوی کیا کہ سنیچر کو بھی فرار کرنے والے مزید دو قیدیوں کو گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد میڈیا کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے جلبوع جیل سے فرار ہونے والے چار قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا۔
واضح رہے کہ اس سلسلہ میں تجزیہ کاروں کے خیالات مختلف ہیں کہ آیا اسیر مغربی کنارے تک نہیں پہنچ سکتےتھے، کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں چھوٹے عرب علاقے جہاں یہ قیدی چھپے تھے سخت سکیورٹی اور انٹیلی جنس نگرانی میں ہیں اس کے علاوہ وہ قیدیوں کے مغربی کنارے تک نہ پہنچنے کی وجہ اس دیوار کو بھی بتاتے ہیں جس نے ان کے رہائشی علاقوں کو مکمل طور پر گھیر ا ہوا ہے ۔
کچھ تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلسطینی اسیروں کے لیے فلسطینی دھڑوں سے مدد ملنے کا امکان نہیں تھا کہ اس سے انہیں زیادہ عرصے تک روپوش رکھا جا سکتا تھا یا ان علاقوں سے گزرنے میں دشواری کی وجہ سے انہیں محفوظ پناہ گاہ مل سکتی تھی۔
تاہم تجزیہ کاروں نے متفقہ طور پر کہا ہے کہ چھ فلسطینی قیدیوں کا فرار اور ان کا پانچ دن جیل سے باہر رہنا ایک بڑی کامیابی تھی جس نے اسرائیل کے سکیورٹی سسٹم کی ساکھ کو مجروح کیا اور چار قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری سے ان کی کامیابیوں میں کوئی کمی نہیں آئی، عام طور پر جلبوع جیل سے مفرور قیدیوں کی حراست کی بنیادی وجہ کیا ہے ،یہ ایک انسانی عنصر ہے اور اسے عام زبان میں جاسوسی کہا جاتا ہے، یہ عنصر صہیونی حکومت نے فلسطینیوں کے درمیان مختلف شکلوں میں ڈیزائن اور استعمال کیا ہے اور اس نےفلسطینی قیدیوں کی حراست میں بھی سب سے اہم کردار ادا کیا ہے۔