سچ خبریں:سناء محمد نامی ایک 47 سالہ فلسطینی خاتون جنہیں 24 سال کی دوری کے بعد پہلی بار اپنے اہل خانہ سے ملنے کی اجازت ملی ہےلیکن اسرائیل نے سناء کو دریائے اردن پار کرنے کی اجازت نہیں دی کہ وہ اس پار موجود اپنے کنبے کو گلے لگا سکیں۔
سناء نے بدھ کے روز اپنے اہل خانہ سے جو اردن میں مقیم ہیں سے ملاقات کی ، دریائے اردن کے دوسری طرف کھڑے ہو کر ، انھوں نے اپنے کنبے کو دریا کے دوسری طرف دیکھاجو اردن کےعلاقے المغطاس کا حصہ ہےاور خوشی کے آنسو بہائے،واضح رہے کہ سناء ان پچاس ہزار فلسطینیوں میں سے ایک ہیں جن کے لئے اسرائیل شناختی کارڈ یا فیملی وزٹ پرمٹ جاری نہیں کرتا ہے ، جس کی وجہ سے اپنے اہل خانہ سے ملنے کے لیے وہ اردن کے سفر پر نہیں جاسکتے ہیں جبکہ اسرائیل اردن میں مقیم فلسطینیوں کو بھی مقبوضہ فلسطین آنے کی اجازت نہیں دیتا ہے جب تک کہ وہ خصوصی اجازت نامہ حاصل نہ کریں ، جو حاصل کرنا پیچیدہ اور کافی دشوار ہے۔
چوبیس سال گزرنے کے بعد سناء نے اپنی بہن سے ملاقات کی اور آنسو بہاتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ اپنی بہن کو دیکھ رہی ہیں،سناء کا کہنا ہے کہ اس کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے اور اسے شناختی کارڈ نہیں دیا گیا ہے نیز کے والدین اردن میں فوت ہوگئے لیکن انہوں نے انہیں نہیں دیکھا، ایک اور 34 سالہ فلسطینی خاتون ربا السلایمه جو دور دریائے اردن کے اس پار سے اپنے کنبہ سے ملی اور خوشی کے آنسو بہائے ،وہ بھی کہتی ہیں کہ انھوں نے اردن میں مقیم اپنے خاندان کو 11 سال سے نہیں دیکھا۔
فلسطینی شہری امور کی نگراں کمیٹی کے چیئرمین حسین الشیخ نے کہا کہ اسرائیل نے تقریبا 10 سال قبل 50000 فلسطینیوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے پر اتفاق کیا تھا ، لیکن ابھی تک کوئی کارڈ جاری نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے انہیں اردن میں اپنے اہل خانہ سے ملنے سے روک دیا گیا ہے،واضح رہے کہ ان فلسطینیوں کو سن 2000 سے شناختی کارڈ نہیں دیے گئے ہیں۔