مصر (سچ خبریں) معروف عرب تجزیہ کار نے قطر میں عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس کو بہت مایوس کن قرار دیتے ہوئے مصر سے گریٹ رینیسانس ڈیم کے بحران اور اس کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے فوجی اختیارات کی طرف رجوع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب مصر کو اس ڈیم پر بمباری کرکے اسے ختم کردینا چاہیئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عرب دنیا کے ایک مشہور تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے گریٹ رینیسانس ڈیم کے بحران پر قطر میں منعقد ہونے والے عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس کے نتائج کو انتہائی مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس سے بالکل یہ واضح ہوتا ہے کہ جس طرح سے اس وقت مصر اور سوڈان کو اس ڈیم کی وجہ سے خطرات لاحق ہیں عرب ممالک کو ان خطرات کے بارے میں بالکل بھی علم نہیں ہے۔
انہوں نے عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اس اجلاس میں گریٹ رینیسانس ڈیم کے بحران کے لئے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہ ڈیم 40 ملین سے زیادہ عربوں کے لئے خطرہ نہیں ہے، سلامتی کونسل کیا کرلے گی؟ زیادہ سے زیادہ ایک مذمتی بیان ہی جاری کرے گی، حالانکہ ہمیں اس بیان کے جاری کرنے کے بارے میں بھی شک ہی ہے، فلسطینیوں کے غصب شدہ حقوق سے متعلق 60 سے زیادہ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں کا آخر کیا ہوا اور سلامتی کونسل نے فلسطینی عوام کے لیئے کیا کیا؟
اس تجزیہ کار نے مزید لکھا کہ عرب وزرائے خارجہ جنہوں نے گریٹ رینیسانس ڈیم کے غیرمعمولی اجلاس میں شرکت کی یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے شام میں جنگ کی چنگاری جلائی اور اس کو تباہ کرنے کے لئے دو سو ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کیا اور اسے عرب لیگ سے نکالنے کا فیصلہ کیا، یہ وہی وزیر ہیں جنہوں نے لیبیا میں نیٹو مداخلت میں حصہ لیا اور اسے ایک ناکام ملک میں تبدیل کردیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایتھوپیا کے وزیر اعظم کو یہ یقین ہو گیا ہے کہ مصر، سوڈان اور عرب ممالک جنگ سے خوفزدہ ہیں اور وہ ثالثی اور پُر امن حل تلاش کر رہے ہیں، اسی وجہ سے وہ ہٹ دھرمی اور ضد جاری رکھے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ ایتھوپیا دریائے نیل پر دنیا کے بڑے ڈیموں میں سے ایک ڈیم تعمیر کر رہا ہے، جسے ’’گریٹ رینیسانس ڈیم‘‘ کہا جاتا ہے، ایتھوپیا کا کہنا ہے کہ دریائے نیل پر ڈیم کی تعمیر سے ملک میں معاشی ترقی، غربت کا خاتمہ اور علاقائی سالمیت کو فروغ ملے گا، جبکہ اس کی تعمیر سے ہمسایہ ممالک کے لیے پانی کا مسئلہ سنگین نہیں بنے گا۔
دوسری طرف مصر کا اعتراض ہے کہ ڈیم میں پانی بھرنے سے دریائے نیل میں ان کے حصے کا پانی کم ہو جائے گا، اس ڈیم کے بھرنے میں 2 سے 5 سال لگ سکتے ہیں۔