سچ خبریں:ماہرین کا خیال ہے کہ صیہونی حکومت فلسطینیوں کو اسرائیلی بنانے کی اپنی 74 سالہ پالیسی میں ناکام رہی ہے، اسی لیے اس نے اپنی فوج کو فلسطینی عوام کو جنگی گولیوں سے نشانہ بنانے کا حکم دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت نے اپنی فوج کو فلسطینی عوام کو جنگی گولیوں سے نشانہ بنانے کا حکم دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت 1948 کے علاقوام رہنے والے فلسطینیوں کو شہری نہیں بلکہ دشمن سمجھتی ہے جبکہ عالمی برادری کے سامنے یہ دعویٰ کرتی ہے کہ فلسطینی اور اسرائیلی ایک ساتھ رہتے ہیں اور ان کے حقوق برابر ہیں۔
واضح رہے کہ صہیونی حکومت نے اپنی افواج کو مغربی کنارے میں ہر اس فلسطینی کو گولی مارنے کا حکم دیا ہے جو مظاہرہ کرتا ہے یا پتھر اور مولوتوف کاک ٹیل پھینکتا ہے،اسی وجہ سے فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے قائدین نے اعلان کیا کہ مغربی کنارے میں مزاحمت وسیع ہو گئی ہے اور لوگ سمجھوتہ کے عمل سے منہ موڑ چکے ہیں، جیسے کہ عرفات، جنہیں بعد میں معلوم ہوا کہ اوسلو معاہدہ صرف ایک دھوکہ ہے اور یہ سب سے بہتر اقدام مزاحمت ہی ہے لہذا آج بھی صیہونی دشمن اس سرزمین سے نکالنے کا واحد راستہ مزاحمت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنین کے عرابہ علاقہ میں فلسطینیوں کی حالیہ کارروائی، جس میں متعدد صیہونی آباد کار ہلاک اور زخمی ہوئے، نے مغربی کنارے میں گروہی اور انفرادی سطح پر مزاحمت کی موجودگی کو ثابت کیا ہے۔