سچ خبریں:فرانسیسی قومی اسمبلی نے سات ماہ کی کشمکش کے بعد پیرس حکومت کی طرف سے تجویز کردہ ایک بل منظور کیا جس میں اس ملک کے مسلمانوں کی مذہبی آزادیوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی قومی اسمبلی نے ایک متنازعہ بل منظور کیا ہے جس سے پیرس حکومت صدر ایمانوئل میکرون کے اسلام دشمن منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے ایک قدم اور قریب آ گئی ہے، فرانسیسی نیشنل کانگریس کے ذریعہ منظور شدہ یہ بل اکتوبر 2020 میں پیرس حکومت کی طرف سے انتہا پسندی کے بہانےاسلام کے خلاف جنگ لڑنے کے دعوے کے ایک بل کا حصہ ہے ، جس پر میکرون کے دستخط کرنے سے قبل پارلیمنٹ کے ذریعہ منظوری دینی ہوگی۔
واضح رہے کہ اس بل کے تحت سرکاری فنڈز لینے کے لیے درخواست دینے والے اسلامی تنظیموں کو ایک ایسے قانون پر دستخط کرنے کا پابند کیا جائےگا جو فرانسیسی جمہوریہ کے سیکولر نظریہ کے مطابق ہوجب کہ ملازمت کے لیے درخواست دہندگان جیسے ٹرین ڈرائیوروں ، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں اور سروس ورکرز پر قانونی تقاضے عائد کیے جائیں گے جو مذہبی آزادی کے اصول کے خلاف ہے۔
یادرہے کہ فرانسیسی حکومت نے پہلے بھی کہا ہے کہ اس ملک میں سیکولر بنیادوں کے تحفظ کے لئے اس منصوبے کی منظوری ضروری ہے! فرانس کی “جمہوریہ فارورڈ” پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں سمیت صرف تین جماعتوں نے اس منصوبے کے حق میں ووٹ دیاجبکہ میرین لی پین کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے ممبروں اس بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ رائے عامہ حاصل کرنے کے لئے پارٹی کے کچھ انتہا پسندانہ طریقوں کو اعتدال میں لانا ہوگا۔
واضح رہے کہ پچھلے سال چارلی ہیبڈو میگزین کے ذریعہ پیغمبر اسلام کی توہین آمیز تصاویر کی اشاعت نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ، جب کہ میکرون نے معذرت کے بجائے اپنے ناجائز بیانات سے اسلام مخالف اس عمل کی حمایت کی۔