سچ خبریں:جہاں فرانس میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے متنازعہ منصوبے کے خلاف جمعرات کو مسلسل تیسرے روز ملک گیر مظاہرے دیکھنے میں آئے،وہیں اس ملک کی سینیٹ نے اس متنازعہ منصوبے کے حق میں ووٹ دیا۔
فرانس پریس نیوز ایجنسی کی رپورٹ جمعرات کو ایمانوئل میکرون حکومت کے ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے متنازعہ منصوبے کے خلاف فرانسیسی شہریوں ہڑتالوں اور مظاہروں کے نئے دور کے مسلسل تیسرے دن مختلف شعبوں میں وسیع پیمانے پر ہڑتالیں کی گئیں، جن میں ریفائنریز، ہوائی اڈے، یونیورسٹیاں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، فرانسیسی ٹریڈ یونینوں نے جمعرات کو میکرون حکومت کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھی جس کا مقصد اس حکومت کی پنشن اصلاحات کو منسوخ کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔
درایں اثنا فرانسیسی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر 62 سے بڑھا کر 64 سال کرنے اور مکمل پنشن کے حصول کے لیے شرائط کو مزید مشکل بنانے کا منصوبہ بجٹ کے خسارے سے بچنے کے لیے ضروری ہے۔
فرانس کی بڑی ٹریڈ یونین CGT میں توانائی کے کارکنوں کے جنرل سکریٹری اسبسٹین مینپیلیئر نے کہا کہ ہم ایسی حکومت کے سامنے پیچھے نہیں ہٹیں گے جو اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنا نہیں چاہتی، فرانسیسی یونین کے احتجاج کرنے والے اراکین نے پیرس 2024 اولمپکس سے متعلق کئی تعمیراتی منصوبوں کی بجلی کاٹ دی۔
واضح رہے کہ فرانسیسی سینیٹ نے ریٹائرمنٹ کی عمر کو 64 سال کرنے کے منصوبے کو 115 منفی ووٹوں کے مقابلے میں 201 مثبت ووٹوں کے ساتھ منظور کر لیا۔
قابل ذکر ہے کہ ہڑتالوں اور مظاہرین کی ریفائنریوں کو بلاک کرنے کی وجہ سے فرانس بھر میں سیکڑوں گیس اسٹیشنوں کا ایندھن ختم ہو گیا۔