سچ خبریں: امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو بائیڈن کی حکومت اگلے دو ہفتوں کے اندر غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔
گذشتہ 15 مہینوں کے دوران صیہونی حکام نے حماس تحریک کے ساتھ کسی بھی ممکنہ معاہدے کو بار بار روکا ہے اور غزہ میں جنگ بندی کے قیام کے لیے کسی معاہدے پر پہنچنے سے روکا ہے۔ تاہم اب دوحہ میں فریقین کے درمیان مذاکرات کا نیا دور جاری ہے۔
اس بنا پر فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے باخبر ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: حماس نے بالآخر ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے دوران اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی 34 صہیونی قیدیوں کی فہرست جاری کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
ان ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر زور دیا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی معاہدے کا انحصار غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلاء اور اس پٹی میں مستقل جنگ بندی پر ہے۔ ابھی تک صہیونیوں کی طرف سے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے دفتر نے حماس کے ان عہدیداروں کی باتوں کو رد کرتے ہوئے اعلان کیا: حماس نے ابھی تک اس فہرست سے اتفاق نہیں کیا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے لیے موجودہ مذاکرات اب دوحہ میں جاری ہیں جن کی ثالثی امریکا، قطر اور مصر کر رہے ہیں۔ تاہم صہیونیوں کی زیادتیاں اب کسی بھی معاہدے تک پہنچنے میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہیں۔