سچ خبریں: اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسف کے ترجمان نے غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صیہونی قابضین کی جنگ کے بارے میں کہا کہ ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ ہم بچوں کے خلاف جنگ کو روک سکتے ہیں۔
اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے X سوشل نیٹ ورک پر ایک پیغام شائع کیا اور کہا کہ غزہ کے جنوب میں ہونے والے حملے کم از کم اتنے ہی شدید ہیں جتنے کہ اس کے شمال میں ہونے والے حملے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی غزہ کے فلسطینی ڈاکٹروں اور بیماروں کی اپیل
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ ہم بچوں کے خلاف جنگ کو روک سکتے ہیں، اس جارحیت پر خاموشی شراکت ہے۔
جیمز ایلڈر نے اس پیغام میں مزید کہا کہ میں مدد نہیں کر سکتا لیکن جنوبی غزہ کے 1.8 ملین لوگوں کے بارے میں سوچ تو سکتا ہوں۔
یہ اس وقت ہے جب اقوام متحدہ سے وابستہ یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے حالیہ دنوں میں کہا تھا کہ آج غزہ کی پٹی ایک بار پھر بچوں کے رہنے کے لیے خطرناک ترین جگہ تصور کی جاتی ہے،سردی کی آمد آمد ہے،وہ تمام لوگ جن کے پاس ضروری طاقت اور سہولیات ہیں بچوں کی کفالت کے لیے کام کرنا چاہیے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے انڈر سکریٹری جنرل برائے انسانی امورمارٹن گریفتھس نے زور دیا تھا کہ کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے جہاں غزہ کی پٹی کے باشندے جا سکیں۔
فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوئی ہے،اب کوئی امید نہیں رہی،غزہ کی پٹی کے تمام باشندے، شہید ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، خطے کے خلاف اسرائیلی حملوں کے مسلسل دوسرے ماہ سے خوف کا شکار ہیں،وہ موت، تباہی اور بیماری کے خوف میں رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کے بچوں کو مارنے کے لیے امریکہ نے اسرائیل کو کیا دیا ہے؟
غزہ کی پٹی کے رہائشی علاقوں اور خاص طور پر اسپتالوں پر صیہونی حکومت کے فضائی حملوں میں گزشتہ دنوں اور گھنٹوں میں شدت آئی ہے جس کے نتیجے میں سینکڑوں بے گناہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔