سچ خبریں: الجزیرہ نیوز سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی حکومت کے وفد نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے حماس کی درخواستوں سے اتفاق نہیں کیا۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق مصر کی ثالثی سے مزاحمتی گروہوں اور صیہونی حکومت کے درمیان قاہرہ میں ہونے والے بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات کا موجودہ دور بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا اورکسی معاہدے تک نہیں پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے بائیڈن پر دباؤ
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وفد نے حماس کی جانب سے مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلاء نیز غزہ کے مختلف علاقوں میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کی غیر مشروط ان کے گھروں کو واپسی کی درخواست کو مسترد کر دیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قاہرہ میں ثالثوں نے حماس اور صیہونی حکومت کے مطالبات کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کی کوشش کی تاکہ معاہدے تک پہنچ جائیں لیکن وہ اس سلسلے میں ناکام رہے۔
اس حوالے سے حماس کے ایک سینئر اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ صیہونی حکومت نے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ثالثوں کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا۔
حماس کے اس اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ صیہونی حکومت غزہ پر حملہ روکنے اور اس علاقے سے انخلاء نیز انسانی امداد کی آزادی اور پناہ گزینوں کی واپسی کی ضمانت دینے کے خلاف ہے۔
حماس کے رہنماؤں میں سے ایک سامی ابو زہری نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ تحریک فلسطینی عوام کے خلاف دشمن کی جارحیت کو روکنے کے لیے مذاکرات میں مثبت جذبے اور اعلیٰ لچک کا مظاہرہ کرے گی۔
مزید پڑھیں: کیا امریکہ اور اسرائیل غزہ جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں؟
ابو زھری نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ حماس کا ہدف غزہ کے عوام کے خلاف جارحیت کو روکنا ، ایک مستقل جنگ بندی ، پناہ گزینوں کی واپسی اور غزہ سے صیہونی حکومت کی واپسی ہے تاکید کی اور کہا کہ ہم نے فلسطینی عوام کے لیے تحفظ اور راحت پیدا کرنے والا کوئی موقع ضائع نہیں کیا۔