سچ خبریں:عراق اور شام کی سرحد پر امریکہ کے ہاتھوں مزاحمتی تحریک پر ہونے والے حملوں کا دفاع کرتے ہوئے ، امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نے کہا کہ کانگریس سرکاری اعلانیہ اور حکومت کی کاروائیوں کے بارے میں مزید تفصیلات کی منتظر ہے۔
امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے دعوی کیا کہ عراق اور شام کی سرحد پر امریکہ کا مزاحمتی گروہوں کے ٹھکانوں پر جارحانہ حملہ اپنا دفاع تھا،پیلوسی نے عراقی الحشد الشعبی پر امریکی لڑاکا طیاروں کے حملے کے سلسلے میں آج صبح جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ وزارت دفاع کی جانب سے عراق اور شام کے سرحدی علاقے میں آپریشنل تنصیبات اور اسلحے کے ڈپووں کے خلاف آج دفاعی فضائی حملہ کیا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ سنجیدہ اور واضح خطرے کا اور متناسب ردعمل تھا، امریکی کانگریس کی انفارمیشن سروس کے مطابق انہوں نے کہا کہ اپنی فوج کی حفاظت ہماری ترجیحات میں شامل ہے،نینسی نے کہا ان ٹھکانوں کا استعمال ایران کی حامی ملیشیا امریکہ اور اس کے اتحادی فوجیوں پر حملے کرنےکے لئے کررہی تھی،انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس پاور آف وار ایکٹ کے تحت اس آپریشن کے باضابطہ اعلان کو حاصل کرنے اور اس کا جائزہ لینے کے منتظر ہے ،ابھی حکومت سے مزید اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں ۔
واضح رہے کہ آج صبح عراق اور شام کے ذرائع نے شام – عراق سرحد پر واقع بوکمال کے مقامات پر نامعلوم فضائی حملے کی اطلاع دی جس کے کچھ ہی منٹوں بعد یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ حملہ الحشد الشعبی کی چودہویں بریگیڈ کی حمایت اور رسد کے اڈے پر ہوا ہے،نیز اس کے چند منٹ بعد ہی پینٹاگون نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوں کہا گیا کہ یہ حملہ امریکی صدر جوبائیڈن کے براہ راست حکم سے کیا گیا ہے۔
یادرہے کہ اس حملے میں چار عراقی فورسزشہید ہوئے ہیں جس کے بعد الحشد الشعبی کی چودہویں برگیڈ کے کمانڈر احمد المکصوصی نے اپنے ساتھیوں کی شہادت کی تعزیت پیش کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا اور الحشد الشعبی کے کمانڈ سے بتایا کہ ان کی فوجیں انتقام کے لئے تیار ہیں۔