سچ خبریں:امریکی صدر اور عراقی وزیر اعظم نے اپنی ملاقات کے اختتام پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں 2021 کے آخر تک عراق میں امریکی فوجی موجودگی کے خاتمے پر زور دیا گیا۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے اپنی بات چیت کے اختتام پر مشترکہ بیانات جاری کیےجن کہا گیا ہے کہ امریکہ اور عراق نے اس سال کے آخر تک عراق میں امریکی فوجی موجودگی کو ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
بیان کے مطابق عراق میں امریکی افواج کا کردار عراق ی فوج کو تربیت اور انٹیلی جنس مدد فراہم کرنے تک محدود رہے گا،بیان میں ، واشنگٹن نے اس بات پر زور دیا کہ وہ عراقی خودمختاری اور قانون کا احترام کرتا ہے،الجزیرہ نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر لکھا ہے کہ مشترکہ بیان کے مطابق عراقی حکومت نے ملک میں بین الاقوامی اتحادی افواج کے تحفظ کا وعدہ کیا ہے،بیان کے مطابق جن اڈوں پر امریکی اور بین الاقوامی اتحادی افواج موجود ہوں گی ان کا تعلق عراق سے ہے اور عراقی قانون کے مطابق انھیں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
بیان کے مطابق عراق میں بین الاقوامی قوتوں کی موجودگی دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں عراقی حکومت کی مدد کے لئے ہے،المیادین چینل نے اس سے قبل اپنی ایک رپورٹ میں امریکہ اور عراق کے معاہدے کی کچھ شقوں کا انکشاف کیا تھا۔
اس چینل نے واشنگٹن میں اپنے نمائندے کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی حکام نے عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کرنے کے لئے عراقی فریق کے ساتھ اپنے معاہدے کا اعلان کیا ہے،رپورٹر کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مطابق عراق میں امریکی افواج فوجی مشیر کی جگہ لیں گے،امریکی عہدیداروں نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے میں اس سال کے آخر تک عراق میں امریکی مشنوں کے خاتمے کے لئے ایک نظام الاوقات بھی شامل ہے۔