سچ خبریں:حال ہی میں امریکی صدر جوبائیڈن نے چینی صدر کے خلاف توہین آمیز الفاظ کا استعمال کیا لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ میں نے کوئی بات تو نہیں کہی اور میرے بیان کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے چینی صدر شی جن پنگ کو ڈکٹیٹر کہنے کے چند روز بعد ہی اپنے متنازع بیان کا دفاع کیا۔
جمعرات کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بائیڈن نے کہا کہ چینی صدر کے بارے میں ان کے بیان سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور انہوں نے کوئی خاص بات نہیں کی۔
یاد رہے کہ جہاں امریکی صدر نے اپنے چینی ہم منصب کی توہین کی اور انہیں ایک آمر قرار دیا،وہیں اب بائیڈن نے دعویٰ کیا ہے کہ میں مستقبل قریب میں چینی صدر سے ملاقات کی توقع رکھتا ہوں، اور مجھے نہیں لگتا کہ میرے بیان کا کوئی غلط اثر پڑے گا۔
مزید:امریکہ نے چینی حکمرانی کی توہین کی: بیجنگ
یاد رہے کہ چین کے صدر کے خلاف بائیڈن کا بیان کیلیفورنیا میں فنڈ ریزنگ تقریب کے دوران سامنے آیا،تقریب میں بائیڈن چین کے جاسوس غبارے کی امریکہ پر حرکت کے بارے میں تقریر کر رہے تھے کہ اچانک چینی صدر کے خلاف موقف اختیار کر لیا۔
امریکی آسمان میں چینی بیلون کو مار گرائے جانے کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ شی جن پنگ کے اس بیلون کو مار گرانے کی وجہ یہ تھی کہ وہ ہماری فضائی حدود میں جاسوسی کر رہا تھا،یہ آمروں کے لیے بڑی شرم کی بات ہے کہ انہیں معلوم ہی نہ کیا ہوا ہے۔
یہ بھی:پل میں تولا، پل میں ماشہ؛ انوکھی امریکی سیاست
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر کے بیان کو چین اور روس کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا،چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے بائیڈن کے بیان کو انتہائی مضحکہ خیز اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور روسی حکومت کے ترجمان نے یہ بھی کہا شی جن پنگ کو ڈکٹیٹر کہنا ثابت کرتا ہے کہ بائیڈن خود بہت بڑے مضحکہ خیز ہیں۔