سچ خبریں: صہیونی ماہرین کا خیال ہے کہ غزہ کی جنگ اسرائیل کے لیے ایک بڑا اقتصادی جھٹکا تھا اور اسرائیلیوں کے لیے اس جنگ کی قیمت 55 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
ایسی حالت میں کہ صیہونی حکومت کا اقتصادی شعبہ ان اہم شعبوں میں سے ایک ہے جو غزہ جنگ کے براہ راست نتائج سے متاثر ہوئے ہیں اور عبرانی ذرائع نے اسرائیلی معیشت پر اس جنگ کے نتائج کے بارے میں متعدد رپورٹیں شائع کی ہیں ٹومر فدلوں اور اسٹیون کلور دو صہیونی محققین اور ماہرین نے اپنے مشترکہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ غزہ جنگ سے اسرائیل کی معیشت پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے، اور اس کی بالواسطہ اور بلاواسطہ لاگت 200 بلین شیکل تک پہنچ جائے گی (صیہونی کرنسی۔ 55.3 بلین ڈالر کے برابر ہے۔
صہیونیوں کے لیے غزہ جنگ کی براہ راست اور بالواسطہ قیمت
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ مزاحمت کے اہم مقاصد میں سے ایک اسرائیلی معیشت کو نشانہ بنانا ہے، گزشتہ ادوار میں حماس اور اسرائیل کے درمیان متعدد جنگوں میں اسرائیلی معیشت کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا،لیکن آج صورتحال بالکل مختلف ہے،جنگ کی شدت اور اسرائیلی فوج میں ریزرو فورسز کی بڑی موجودگی نیز جنگ کو طول دینے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے خلاف اضافی جنگی محاذ کھولنا بھی اسرائیلی معیشت کو بری طرح متاثر کرنے والے عوامل میں سے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل میں سماجی اور اقتصادی بحران
ان صہیونی ماہرین کے مطابق اسرائیل کو سب سے پہلے جنگ کے براہ راست اخراجات پورے کرنا ہوں گے، جن کا تعلق بنیادی طور پر ہتھیاروں کی فراہمی اور ریزرو فورسز کے اخراجات سے ہے۔ لیکن بالواسطہ اخراجات میں غزہ کے شمالی اور آس پاس کے علاقوں سے بے گھر ہونے والے آباد کاروں کے ذریعہ معاش کے متوقع اخراجات کے ساتھ ساتھ ان بستیوں کی تعمیر نو کی لاگت بھی شامل ہے،اس کے علاوہ، جنگ کے نتیجے میں عوامی استعمال میں کمی اسرائیلیوں کے کاروبار اور تجارت کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔
غزہ کی جنگ اسرائیل کے لیے ایک بڑا اقتصادی جھٹکا تھا
اس بیان کے مطابق غزہ جنگ اسرائیل کے لیے ایک بڑا اقتصادی جھٹکا ہے جس کے نتائج آنے والے برسوں میں سامنے آئیں گے،اس دوران اس جنگ میں اسرائیل کے اخراجات میں نمایاں اضافے کی کئی وجوہات ہیں:
– اسرائیلی فوج نے گزشتہ جنگوں کے مقابلے موجودہ جنگ میں بہت زیادہ ہتھیار اور گولہ بارود استعمال کیا ہے نیز، فلسطینی حملوں کی شدت اسرائیلی فوج کو میزائل حملوں سے نمٹنے کے لیے انٹرسیپشن سسٹم، خاص طور پر لوہے کے گنبد اور مہنگے میزائلوں کو استعمال کرنے پر مجبور کرتی ہے،معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر کے آغاز سے اب تک اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) کے خلاف مختلف محاذوں سے کم از کم 11 ہزار حملے کیے جا چکے ہیں۔
7 اکتوبر سے اسرائیلی فوج نے 350000 ریزروسٹوں کو بلایا ہے جن میں بڑی تعداد اسرائیلی کارکنان کی تھی اور یہ مسئلہ معیشت کو کافی نقصان پہنچا رہا ہے،اسرائیلی فوج میں ریزرو فورسز کی موجودگی سے ہونے والے معاشی نقصان کو دوہرا نقصان سمجھا جاتا ہےکیونکہ پہلے تو لیبر مارکیٹ میں ان کا نعم البدل تلاش کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور اگلی جگہ کابینہ کو ان قوتوں کی مالی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
غزہ جنگ کے دوران 125000 اسرائیلی بے گھر ہوچکے ہیں اور بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں کے لیے زندگی گزارنے کے اخراجات بھی فراہم کیے جائیں گے۔
– اسرائیلی کابینہ کو ان لوگوں کو معاوضہ ادا کرنا چاہیے جن کی املاک اور مکانات کو اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) کے خلاف مختلف محاذوں سے راکٹ حملوں کے نتیجے میں نقصان پہنچا ہے۔
– اسرائیلی کابینہ کو جنگ سے متاثر ہونے والے کارکنوں اور کاروباری مالکان کو مالی امداد دینا ہے، اور لوگوں کو بے روزگاری انشورنس کی ادائیگی ایک اور چیلنج ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ کا صیہونی معیشت پر اثر؛ صہیونی اقتصادی ماہرین کی زبانی
غزہ جنگ کے نتیجے میں اسرائیلی کابینہ کی آمدنی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جس کی دو اہم وجوہات میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا رکنا اور اسرائیلیوں کا ٹیکس ادا کرنے سے معذوری شامل ہے۔