سچ خبریں: طالبان کے رہنما نے افغانستان کے انتظامی ڈھانچے میں اپنے ارکان کو انگریزی کے بجائے پشتو الفاظ استعمال کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
انڈیپنڈنٹ اخبار کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے رہنما ملا ہیبت اللہ نے حکم دیا ہے کہ اس ملک کی انتظامی دستاویزات اور معاہدوں میں انگریزی الفاظ یا مخفف استعمال نہ کیے جائیں اور اس کی جگہ پشتو الفاظ استعمال کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان خواتین مردوں کے بغیر سفر نہیں کرسکتیں: طالبان کا حکم
واضح رہے کہ یہ حکم نامہ سائبر افیئر ڈپارٹمنٹ کے نگران اور پالیسی کے نائب مولوی سیف الدین تائب کے دستخط سے شائع ہوا ہے اور اس میں اس گروپ کے تمام سرکاری دفاتر سے کہا گیا ہے کہ وہ انگریزی الفاظ استعمال نہ کریں۔
اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری انتظامی متن، منصوبوں اور معاہدوں کے ناموں میں پشتو الفاظ استعمال کیے جائیں نیز سرکاری انتظامی تحریروں میں انگریزی اصطلاحات استعمال نہ کرنے کی کوشش کی جائے۔
مزید پڑھیں: طالبان کا افغان قومی پرچم کو بدلنے کا حکم
قابل ذکر ہے کہ یہ خط پشتو الفاظ کے استعمال کے لیے جاری کیا گیا ہے جب کہ افغان شہریوں کا ایک بڑا حصہ فارسی بولتا ہے،تاہم طالبان رہنما کے خط میں افغانستان کے انتظامی خطوط میں فارسی زبان کے استعمال کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل طالبان کی وزارت اطلاعات و ثقافت کے ڈپٹی ڈائریکٹر مولوی مہاجر فراہی نے اعلان کیا تھا کہ اس وزارت نے افغان میڈیا کے لیے نئے قواعد مرتب کیے ہیں جو منظوری کے لیے امارت اسلامیہ کی قیادت کو بھیجے ہیں جو میڈیا کے ممبران کو جلد ہی مل جائیں گے۔