سچ خبریں:اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل کا خیرمقدم کیا اور طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔
اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نےایک بیان میں طالبان کی جانب سے چھٹی جماعت سے اوپر کی لڑکیوں کے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا، یہ بتاتے ہوئے کہ کمیٹی کا قیام ایک مثبت علامت ہے، بیان میں طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ افغان لڑکیوں کی تعلیم کے بنیادی حق کو موثر اور تیز تر بنانے کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔
یاد رہے کہ طالبان کے نائب ترجمان، انعام اللہ سمنگانی نے اعلان کیا کہ لڑکیوں کے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے افغان سپریم کورٹ کے سربراہ عبدالحکیم حقانی کی سربراہی میں آٹھ رکنی کمیشن تشکیل دیا گیا ہے،کمیٹی کے سلسلہ میں وضاحت کیے بغیر انہوں نے امید ظاہر کی کہ چھٹی جماعت سے اوپر کے لڑکیوں کے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کا مسئلہ مستقبل قریب میں بنیادی طور پر حل ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ طالبان کے وزیر تعلیم مولوی نور اللہ منیر نے اس سے قبل یورپی مسلم ایسوسی ایشن کی نائب صدر ایوان رڈلی مریم اور کابل میں ایک برطانوی خیراتی ادارے کے سربراہ قاسم راشد کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ "اسلامی امارت” فریم ورک کے اندر خواتین کے تمام حقوق کی ضمانت دیتی ہے نیز اس کے لیے افغانستان پرعزم ہے۔