سچ خبریں:روسی وزیر خارجہ نے یہ کہتے ہوئے کہ ماسکو کا طالبان کو افغانستان کی سرکاری حکومت کے طور پر قبول کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے ، کہا کہ روس اس ملک میں مغربی اقدامات کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحرانوں کا ذمہ دار نہیں ہے۔
افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے قیام کے چند روز بعد روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ انہیں طالبان حکومت کو قبول کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے، لاوروف نے آج بدھ کو کہا کہ ہم طالبان پر کوئی شرائط نہیں لگاتے اور نہ ہی کسی کو ان کی حکومت کو تسلیم کرنے کی جلدی ہے،تاہم ہمارے لیے وسطی ایشیا میں ہمارے اتحادیوں کی سرحدوں کی حفاظت اہم ہے۔
روسی میڈیا کے مطابق انہوں نے وضاحت کی کہ ماسکو دیکھے گا کہ طالبان اپنے وعدوں کو کس طرح پورا کرتے ہیں تاہم روس افغانستان میں مغربی اقدامات کی وجہ سے ہجرت کے ممکنہ بحرانوں کا ذمہ دار نہیں ہوگا، روس کے سفارتی ادارے کے سربراہ نے مغرب کے ساتھ اس ملک کے تعلقات کے بارے میں کہاکہ نیٹو نے روس کے ساتھ بات چیت کرنے سے انکار کر دیا جبکہ ماسکو بات چیت کے لیے تیار ہےبشرطیکہ بات چیت پیشہ ورانہ ہو اور دھمکی آمیز نہ ہو۔
لاوروف نے کہا کہ ماسکو روس کے معاملات میں روس کی مداخلت پر واشنگٹن کے جواب کا انتظار کر رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں کوئی شک نہیں کہ نورڈ اسٹریم 2 پائپ لائن کے خلاف کوششیں جاری رہیں گی،درایں اثنا کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس سے قبل کہا تھا کہ ماسکو کا طالبان حکام سے بات کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے ، انہوں نے دہشت گردوں کے افغانستان میں داخل ہونے اور منشیات کی افغانستان سے روس اسمگلنگ کے امکان پربھی تشویش کا اظہار کیا۔