سچ خبریں: صیہونی وزیراعظم نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ وہ اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ مقبوضہ علاقوں میں خانہ جنگی نہیں ہوگی۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے پیر کو دعویٰ کیا کہ اسرائیل خانہ جنگی کی طرف نہیں بڑھ رہا ہے،انہوں نے یہ الفاظ این بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہے کہکوئی خانہ جنگی نہیں ہوگی، میں تمہیں ضمانت دیتا ہوں۔
اس انٹرویو میں نیتن یاہو نے اپنی کابینہ میں انتہا پسند وزراء کی موجودگی کا دفاع کیا، یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ حال ہی میں امریکی صدر جو بائیڈن نے صیہونی حکومت کی کابینہ کے بعض انتہا پسند وزراء کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا صیہونی ریاست خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہی ہے؟
یاد رہے کہ نیتن یاہو کے یہ الفاظ ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب عبوری صیہونی حکومت کی کابینہ میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے سربراہ یائر لاپڈ نے پیر کے روز خبردار کیا تھا کہ یہ حکومت اندر سے بکھر رہی ہے۔
کان نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں لاپڈ نے کہا کہ بنیامین نیتن یاہو کا کابینہ اتحاد اس حکومت کو نہ صرف ایک آئینی بحران بلکہ اس کے وجود کے بحران کی طرف بھی گھسیٹ رہا ہے۔
یاد رہے کہ صیہونی حکومت کے سربراہ اسحاق ہرزوگ نے بھی گذشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ تل ابیب کی کابینہ کے عدالتی تبدیلیوں کے منصوبے کے بعد یہ حکومت داخلی ہنگامی صورتحال سے دوچار ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے حزب اختلاف کی جماعتوں کے شدید احتجاج اور مقبوضہ علاقوں کے مکینوں کے زبردست مظاہروں کے باوجود صہیونی پارلیمنٹ نے "غیر معقولیت” کے قانون کو منسوخ کرنے کے عنوان سے ایک منصوبے کی منظوری دی، جس نے سپریم جوڈیشل کورٹ کی طاقت کو بہت کمزور کر دیا۔
مزید پڑھیں: کیا صیہونی اندرونی تقسیم خانہ جنگی کا باعث بنے گی؟
واضح رہے کہ غیر معقولیت کا قانون صیہونی حکومت کی سپریم کورٹ کو یہ اختیار دیتا تھا کہ اگر وہ غیر معقول سمجھتی ہے تو دیگر حکام کے فیصلوں کو منسوخ کر سکتی ہے لیکن اس منصوبے کی منظوری کے بعد عدلیہ کے پاس دیگر حکام کے فیصلوں کو منسوخ کرنے کا امکان باقی نہیں رہے گا جس کے نتیجے میں نیتن یاہو کے دور صدارت میں کابینہ کی طاقت میں اضافہ ہوگا۔