سچ خبریں: صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم نے مقبوضہ علاقوں کی کشیدہ صورتحال کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ حکومت خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہی ہے۔
العربی الجدید کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے برطانوی ٹی وی چینل 4 کے ساتھ گفتگو میں مقبوضہ علاقوں کی کشیدہ صورتحال پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے صہیونی پارلیمنٹ میں گزشتہ روز عدالتی اصلاحات کے بل کی منظوری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم ایک بہت سنگین خطرے کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو اس سے پہلے موجود نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں؛ کیا صیہونی حکومت خانہ جنگی کی طرف جا رہی ہے؟
صیہونی حکومت میں خانہ جنگی کے بارے میں اولمرٹ نے کہا کہ میری مراد سول بغاوت ہے جس کے تمام ممکنہ نتائج کابینہ کے استحکام اور اپنے فرائض کی انجام دہی کی طاقت کے خلاف ہیں، اس عمل سے کابینہ میں اسرائیلیوں کے ایک بڑے حصے کے اعتماد پر منفی اثر پڑتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ شام، نیتن یاہو کے زیر غور عدالتی اصلاحات کے قانون کو بالآخر کنیسیٹ کے نمائندوں نے 64 مثبت ووٹوں سے منظور کر لیا،ووٹنگ کے دوران اپوزیشن کے نمائندے کنیسیٹ سے نکل گئے اور اس اجلاس میں صرف نیتن یاہو کے حکومتی اتحاد کے نمائندے ہی موجود تھے۔
عدالتی اصلاحات کے منصوبے کی حتمی منظوری کے بعد، صیہونی مزدور یونین نے اعلان کیا کہ وہ مزدوروں کی ملک گیر ہڑتالوں کے آپشن پر غور کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکومت خانہ جنگی کے دہانے پر ہے: مجازی کارکن
گزشتہ رات اس بل کی منظوری کے خلاف ایک بڑے پیمانے پر مظاہرہ کیا گیا جس میں بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف مظاہرین کو ہراساں کرنے کے دوران تل ابیب کی سڑکوں پر کم از کم 3 افراد زخمی ہوئے۔
اسی سلسلے میں صیہونی حکومت کی حزب اختلاف کی تحریک کے سربراہ یائر لاپڈ نے تل ابیب میں عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے مظاہرین پر کار چڑھائے جانےے کے واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نیتن یاہو اور انتہا پسند وزراء کے اشتعال انگیز اقدامات کا نتیجہ ہے جنہوں نے حالات پر کنٹرول کھو دیا ہے۔