سچ خبریں:فلسطینی اخبار نے حماس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان مصر کی ثالثی میں ہونے والےمذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس تحریک نے مصریوں سے کہا ہے کہ وہ متعدد فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں صہیونی فوجیوں کی تصاویر پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔
رام اللہ سے شائع ہونے والےفلسطینی روزنامہ الایام نے جمعہ کو اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ اسرائیلی حکومت نے حال ہی میں فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) سے اپنے فوجی قیدیوں کے حوالے سے درخواست کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تل ابیب نے مصر سے کہا (حماس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان ثالث کی حیثیت سے)کہ حماس غزہ میں قید ہونے والےدو صیہونی دو سپاہیوں ہارون شاول اور ہدار گولڈن کی صورتحال کے بارے میں ایک قابل اعتماد اور معتبر فلم دے۔
الایام نے ایک باخبر ذریعہ کے حوالے سے بتایا کہ حماس تحریک نے مصریوں کو اسرائیلی مطالبے کے جواب میں کہا کہ تل ابیب کو اس فلم کے بدلے میں تمام فلسطینی خواتین جنگی قیدیوں بشمول بچوں ، مریضوں اور قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا۔
فلسطینی اخبار کے مطابق قاہرہ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ صیہونی وزیر جنگ بنی گانٹز کے ساتھ مل کر بنائی جانے والی اتحادی کابینہکے ٹوٹنے کے خوف سے اس مسئلے پر کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار نہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت کے رہنماؤں نے 1948 کے بعد سے ان کے دشمنوں تمام جنگی قیدیوں کو زندہ یا مردہ اس حکومت کو واپس کرنے کے پابندہونے کا معاہدہ کیا ہے،الایام نے مزید لکھا ہے کہ صیہونیوں نے حال ہی میں مصر ، ترکی ، قطر اور جرمنی سےاپنے دو اسیروں کی رہائی کے لیے اپیل کی ہے۔
یادرہے کہ صیہونیوں نے اس سلسلہ میں حماس کو غزہ کی تعمیر نو اور بندرگاہ کی تعمیر اور خطے کے بجلی گرڈ کی مرمت پرکشش پیشکشیں دی ہیں تاکہ اپنے فوجیوں کو زندہ واپس لے سکیں۔