سچ خبریں:صیہونی حکومت نے ابراہیم معاہدے کی دوسالہ سالگرہ تقریب منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔
صیہونی حکومت نے آئندہ ستمبر کی 12 تاریخ کو نام نہاد ابراہیم معاہدے کی دوسری سالگرہ کے موقع پر جشن منانے اور اس کی تشہیر کرنے کا منصوبہ بنایا، اس موقع پر اس نے مختلف عرب ممالک کے نمائندوں کو اس جشن میں شرکت کی دعوت دی تھی،تاہم جب عرب ممالک کے اکثر نمائندوں نے اس دعوت پر منفی ردعمل کا اظہار کیا اور اعلان کیا کہ مذکورہ جشن میں ان کی موجودگی کو صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ کی انتخابی مہم میں مداخلت سے تعبیر کیا جا سکتا ہے تو صیہونی حکومت کو مجبوراً اس جشن کو منسوخ کرنا پڑا۔
صیہونی حکومت کے علاقائی تعاون کے وزیر عیساوی فریج نے اس خبر کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب عرب ممالک کے خدشات کو سمجھتا ہے کہ مذکورہ جشن میں ان کی شرکت کو انتخابات میں مداخلت تصور کیا جا سکتا ہے لہذا اسرائیلی حکومت نے فیصلہ کیا اس جشن کو منسوخ کریں۔
یاد رہے کہ صیہونی حکومت کی اتحادی کابینہ کئی مہینوں سے اس تقریب کے انعقاد کے لیے تیاریاں کر رہی ہے اور اس نے ان ممالک سے رابطے کیے ہیں جنہوں نے صیہونی ریاست کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا شروع کر دیا ہے،در ایں اثنا شرق الاوسط اخبار نے اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں تقریب کے ایجنڈے پر گفتگو کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس جشن میں جن امور پر گفتگو ہونا تھی اس میں مقبوضہ فلسطین سے خلیج فارس کے ساتھ ساتھ عرب ممالک کے لیے زمینی تجارتی راستہ کھولنا اور مصر، صیہونی حکومت اور خلیج فارس کے عرب ممالک کی شراکت سے غزہ کی پٹی کے بنیادی ڈھانچے کے مسائل کو حل کرنے کے لیے علاقائی منصوبوں کو آگے بڑھانا شامل تھا۔