سچ خبریں:کابل شہر میں القاعدہ کے رہنما کی ہلاکت کے امریکی دعوے کے بعد طالبان نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ انہیں اس مبینہ جگہ سے کوئی لاش نہیں ملی جہاں القاعدہ کے رہنما کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعرات کو ایک بار پھر اعلان کیا کہ طالبان کو القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کا جنازہ نہیں ملا ہے اور وہ اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 31 جولائی کو دعویٰ کیا کہ القاعدہ گروپ کے سربراہ ایمن الظواہری ان کے گھر پر جو ان کے بقول الظواہری کی چھپنے کی جگہ تھی، امریکی فوج کے ڈرون حملے میں مارے گئے، تاہم بائیڈن کے دعوے کے بعد پہلے سرکاری بیان میں طالبان نے ایک بیان شائع کرتے ہوئے اعلان کیا کہ افغان حکومت کو ایمن الظواہری کی کابل شہر میں آمد اور قیام کے بارے میں علم نہیں تھا۔
طالبان نے امریکہ کو خبردار کیا کہ افغانستان کی سرزمین پر ڈرون آپریشن کو کبھی نہ دہرائیں، طالبان نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ اس واقعے کی اپنی آزادانہ تحقیقات شروع کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے مصر میں جماعت اسلامی کے بانیوں میں سے ایک اور اس ملک میں جہادی گروپوں کے ماہر ناجح ابراہیم نے ایمن الظواہری کے قتل کے حوالے سے امریکی حکومت کی طرف سے شائع ہونے والی خبروں پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ القاعدہ کے رہنما 70 سال سے زیادہ ے تھے اور ان کی جسمانی حالت بھی اچھی نہیں تھی، مجھے یقین ہے کہ اگر وہ مرے ہیں تو اپنی موت سے مرے ہیں۔