سچ خبریں:غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی صہیونی بستیوں میں آگ لگانے والے غباروں کی نئی لہر شروع کرنے کے بعدغزہ کے قریب رہنے والے آبادکاروں نے بتایا ہے کہ ان غباروں کا خطرہ مزاحمتی تحریک کے میزائلوں سے کم نہیں ہے۔
غزہ کی پٹی میں مقیم فلسطینی گذشتہ 15 برسوں سے آس پاس کی صہیونی بستیوں آتشین غبارے بھیج رہے ہیں جن سے ان شہروں میں آتشزدگی کے بہت سارے واقعات ہوئے ہیں،عرب 21 نیوز ویب سائٹ نے آج (جمعرات کو) عبرانی زبان کے اخبار اسرائیل ہوم کے حوالے سے خبر شائع کی ہےکہ غزہ کی پٹی کے آس پاس کے آباد کاروں نے زور دے کر کہا کہ آتشین غباروں کا خطرہ نہ صرف یہ کہ مزاحمتی تحریک کے میزائلوں سے کم ہے بلکہ یہ ان سے زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں، رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی سے گذشتہ دو روز میں صہیونی بستیوں کی طرف بھیجے گئے آتشین غباروں کے نتیجے میں آس پاس کی بستیوں میں آتشزدگی کے 24 واقعات ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں مقیم فلسطینیوں نے مقبوضہ بیت المقدس کے مسلسل محاصرے ، تجاوزات، بندش اور مقبوضہ بیت المقدس میں قابضین کے اقدامات کو مسترد کرنے کے احتجاج میں آتشین غباروں سے آباد کاروں کی نیندیں حرام کر دی ہیں، کی عبرانی زبان کےاخبار اسرائیل ٹائمز نے بھی اطلاع دی ہے کہ امدادی کارکن آتشین غبارے جو گذشتہ دو دن سے آس پاس کے شہروں میں بھیجے گئے ان کی وجہ سے لگی آگ کو بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں ہیں۔
یادرہے کہ غزہ کی پٹی سے آگ لگانے والے غبارے بھیجنے اور اسرائیلی فوج کی جانب سے دو رات قبل غزہ کی پٹی میں مزاحمتی ٹھکانوں پر حملہ ،غزہ کی پٹی میں مقیم فلسطینی گروپوں اور قبضہ کاروں کے مابین 12 روزہ جنگ کے بعد پہلا تصادم ہے، آگ لگانے والے غبارے آباد کاروں کے لئے اس قدر پریشانی کا باعث تھے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کو اس سلسلہ میں ردعمل ظاہر کرنے پر مجبورکیا،بینیٹ نے حال ہی میں کہا کہ میں اس بات پر زور دیتا رہتا ہوں کہ فوج کی طرف سے آگ لگانے والے غباروں کے بارے میں ردعمل ایک میزائلوں کی طرح ہونا چاہئے۔