سچ خبریں:آل خلیفہ حکومت نے تعلیمی نظام کے ذریعے بحرین کی موجودہ اور آنے والی نسلوں کے افکار کو صیہونیوں کے حق میں تبدیل کرنے کے لیے ایک نیا قدم اٹھایا ہے۔
فلسطین کو عرب اور اسلامی اقوام کا آئیڈیل رہنے اور قومی ترجیحات سے محروم نہ رکھنے کے لیے یکجہتی ضروری ہے اسی لیے آزاد افراد ہر سال 29 نومبر کو فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا عالمی دن اور 6 دسمبر کو عرب یوم معلم مناتے ہیں مناتے ہیں تاکہ صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت کو زندہ رکھا جائے،یہ دونوں تاریخیں اسرائیل کی غاصب حکومت اور اس کے جرائم نیز بربریت کے خلاف مجاہدین کے ساتھ تجدید بیعت کا دن ہیں، لیکن عرب ممالک کے حالات دو سال سے بدل چکے ہیں، خاص طور پر صیہونیوں کو گلے لگانے اور فلسطین کے ساتھ غداری کے معاہدے کرنے کی لہر کی وجہ سے۔
العہد چینل کے مطابق فلسطینی کاز کے کسی بھی حامی کو درپیش سب سے بڑا چیلنج صیہونی حکومت کے ساتھ کسی ذلت آمیز معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار اور قابضین کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خلاف کھڑا ہونا ہے۔
یاد رہے کہ خلیج فارس کے بعض نظرانداز شدہ نظاموں نے دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لا کر اپنی ہی عوام کے لیے ایک المیہ بن چکے ہیں، مزدور سمجھوتہ کرنے والی حکومتوں کا سب سے خطرناک منصوبہ آنے والی نسلوں کے ذہنوں میں خیانت الفاظ کو ڈالنا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ تعلیم اس سازش کا اہم حصہ ہے جو عرب طلباء کے خلاف تیار کی گئی ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جو صیہونی حکومت کے ساتھ سمجھوتہ کرچکے ہیں جن میں بحرین بھی ایک ہے، یاد رہے کہ شخص جسے دو روز قبل منامہ میں بحرین کے وزیر تعلیم کے طور پر مقرر کیا گیا تھا، صیہونی حکومت کی خوشامد اور رابطے کی تاریخ رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ محمد المبارک کی نائب وزیر سے وزیر بننے تک اپنے صہیونی دوستوں کی چاپلوسی کی تاریخ ہے ، اسی وجہ سے یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ وہ اس چاپلوسی اور ہوس کو بحرین کے تعلیمی نظام میں لاگو کریں گے۔