سچ خبریں: مغربی اور صہیونی عسکری تجزیہ نگار اور ماہرین ان دنوں غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جنگ کی بے مقصدیت اور منصوبہ بندی کے فقدان پر زیادہ بات کرتے ہیں۔
صیہونی اخبار یدیعوت احرونٹ کے ممتاز سیاسی تجزیہ نگار ناحوم برنیاع نے اس اخبار کے آج کے شمارے میں شائع ہونے والے ایک کالم میں لکھا ہے کہ اسرائیل غزہ کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور اسے ختم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، اس کا واحد مقصد فلسطینیوں کو 7 اکتوبر کے حملوں کی سزا دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شروع سے ہی غزہ میں اسرائیل کی شکست کی پیشین گوئی
برنیاع کے مطابق غزہ کی پٹی کی جنگ میں اسرائیلی فوج کی اس الجھن کی وجہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے وزیر جنگ یواف گیلنٹ کے درمیان دشمنی ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ یہ دونوں ملک کے اعلیٰ ترین عہدے دار سمجھے جاتے ہیں۔
اس صہیونی تجزیہ نگار کے مطابق کہ اس طرح کی دشمنیوں کی اور بھی قیمت چکا پڑ رہی ہے اس لیے کہ بہر حال، فوج ایک ایسا ڈھانچہ ہے جس کی رہنمائی اہرام کی شکل میں ہوتی ہے جبکہ اس کی قیادت میں جنگ کا انتظام دو ایسے سیاست دان کر رہے ہیں جو ایک دوسرے کے دشمن ہیں لہذا یہ ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔
برنیاع نے مزید کہا کہ جنگ کے پچھلے 100 دنوں سے یہ مصائب اور مسائل جاری ہیں ،اہداف پورے نہیں ہوئے اور زیادہ تر قیدی گھر واپس نہیں آئے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ سکیورٹی کابینہ کی صورتحال اس سے بھی زیادہ خراب ہے، جہاں قانون کے مطابق اہم فیصلے وہاں ہونے چاہئیں، لیکن اسرائیل کے سرکاری بیان کے مطابق، جو اس نے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کو فراہم کیا، اس کابینہ ، جس میں وزیر خزانہ بیٹسل اسموٹریچ اور داخلی سلامتی کے وزیر ایتمار بین گوور جیسے لوگ ہیں، کا سکیورٹی کے معاملات پر فیصلے کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے!
اس تجزیہ کار نے اس بات پر زور دیا کہ نیتن یاہو اسموٹریچ اور بن گوئر سے بہت خوفزدہ ہیں، اس لیے وہ جنگ کے خاتمے کے بعد کے دن سے پریشان ہیں۔
یہی وہ نقطہ نظر ہیں جن کی وجہ سے اسرائیلی فوج کو الجھن میں ڈال دیا گیا ہے اور وہ بغیر کسی قسم کی منصوبہ بندی کے بغیر غزہ کے اندر کاروائیاں کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: صہیونیوں میں یحییٰ السنوار کو نشانہ بنانے کی ہمت نہیں
اس کے علاوہ، اس کی وجہ سے امریکی حکومت کو اسرائیل کی حمایت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل کے روزنامہ زمان نے سینٹ کام کے سابق کمانڈر کے حوالے سے خبر دی تھی کہ انہوں نے کہا کہ اسرائیل وضاحت کرے کہ وہ غزہ میں کس سمت پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سابق کمانڈر جنرل کینتھ میکنزی نے اس حوالے سے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اسرائیل زیادہ تر قیدیوں کو بحفاظت واپس کر پائے گا۔