سچ خبریں: صہیونی حکام کے ہاتھوں حال ہی میں مقبوضہ علاقوں سے بے دخل کیے گئے غزہ کے مزدوروں نے ان کے ساتھ روا رکھے جانے والی بدسلوکی ،اذیت اور قیدی بنائے جانے کا انکشاف کیا۔
گزشتہ ہفتے مقبوضہ علاقوں سے غزہ بھیجے گئے فلسطینی مزدوروں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام نے انہیں برہنہ کیا ، تشدد کا نشانہ بنایا ، پنجروں میں قید کیا اور شدید مارا پیٹا ۔
یہ بھی پڑھیں: مراکش اور اسرائیل مزدوروں کو مقبوضہ فلسطین بھیجنے پر متفق
مذکورہ کارکنوں میں سے ایک شمالی غزہ کے بیت لاہیا علاقے کے رہائشی مقبل عبداللہ الرازی نے اس بارے میں CNN کو بتایا کہ انہوں نے ہمیں لاٹھیوں اور ہنٹروں سے زدوکوب کیا ،ہمیں ذلیل کیا اور پھر بغیر کھانے اور پانی کے چھوڑ دیا تاکہ ہم بھوک سے مر جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں غزہ کے ان ہزاروں مزدوروں میں سے ایک تھا جن کے پاس مقبوضہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت تھی اور جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد ہم دوسرے کارکنوں کے ساتھ اسرائیل کے جنوب میں واقع عرب اکثریتی شہر رھط کی طرف فرار ہو گئے لیکن مقامی باشندوں نے ہمیں اسرائیلی فوج کے حوالے کر دیا۔
الرازی نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے ہمارے موبائل فون اور رقم چھین لی، ہم اپنے اہل خانہ سے رابطہ نہیں کر سکے، اور انہوں نے ہمیں پلاسٹک کے تھیلوں میں زمین پر کھانا دیا۔
اس رپورٹ کے مطابق، بہت سے کارکنوں نے بتایا کہ وہ نہیں جانتے کہ انہیں کہاں حراست میں رکھا گیا،فلسطینی قیدیوں کے نگراں ادرے کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے بہت سے افراد کو رام اللہ کے قریب عوفر اور جنین کے قریب سالم کی جیلوں میں رکھا گیا۔
بیت لاہیا کے ایک اور کارکن محمود ابودربہ جنہیں جنگ کے دوسرے دن گرفتار کیا گیا تھا، نے حراست کے دوران کارکنوں کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے بارے میں کہا کہ ہمیں پنجرے میں ڈالا گیا اور مارا پیٹا گیا اور توہین کی گئی جبکہ مار پیٹ کے نتیجے میں کچھ کارکن زخمی ہوئے اور علاج نہ ہونے کی وجہ سے ان کے زخموں میں انفیکشن ہو گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کارکنوں سے روزانہ اپنے، اپنے گھروں اور ان کے خاندان کے افراد کے بارے میں پوچھ گچھ کی جاتی تھی اور اگر ان کارکنوں کے رشتہ داروں میں سے کوئی حماس کے ساتھ کام کرتا تھا تو اسے مارا پیٹا جاتا تھا۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکومت کے تباہی کے دہانے پر ہونے کو ثابت کرنے والی 6 نشانیاں
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ حراست کے دوران اور غزہ کے راستے میں متعدد کارکنان کی موت ہو گئی، انہوں نے کہا کہ کچھ مارے جانے اور بجلی کے جھٹکوں سے تشدد کی وجہ سے راستے میں مر گئے۔