سچ خبریں:صیہونی صحافی ایدی کوہن اور سعودی تجزیہ نگار عبداللہ غانم القحطانی کے درمیان روسیا الیوم چینل کے ایک ٹی وی پروگرام میں شرکت کے دوران زبانی تکرار ہو گئی۔
یہ تنازع صیہونی حکومت کے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر کے سعودی ایٹمی پروگرام پر تل ابیب کے رضامندی کے امکان کا ذکر کرنے کے بعد ہوا ہے۔ جب کہ قابض حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے مشرق وسطیٰ کے کسی بھی پڑوسی ملک کو جوہری پروگرام کی اجازت دینے کے امکان کو مسترد کر دیا۔
اس روسی نیٹ ورک کے پروگرام کے دو مہمانوں کوہن اور القحطانی نے سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا اور ہر فریق نے اپنی اپنی حکومتوں کے اس مطالبے پر زور دیا۔
القحطانی نے کہا کہ سعودی عرب کے مطالبات بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کے سوا کچھ نہیں ہیں اور اگر اسرائیل امن اور ریاض اور تمام عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پرلانا چاہتا ہے تو اسے ان کو قبول کرنا اور ان پر عمل کرنا چاہیے۔
اس سعودی فوجی اور سیکورٹی شخصیت نے زور دیا کہ میرے خیال میں ہم ایک اہم مرحلے پر ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ بائیڈن کے دور میں کچھ بھی نہیں ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی رہنما کسی بھی قیمت پر متفق نہیں ہیں، کسی بھی قیمت پر تعلقات کو قبول نہیں کرتے، جلدی میں نہیں ہیں اور ان کے لیے تمام آپشن کھلے ہیں۔ اسرائیل ہی کو امن کا راستہ اختیار کرنا چاہیے اور انھیں اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ مملکت نے گزشتہ برسوں میں دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ کیا کیا ہے۔