سچ خبریں: جب کہ مقبوضہ علاقوں کے شمالی علاقے روحوں کے قصبوں میں تبدیل ہوچکے ہیں اور سرحد سے کئی کلومیٹر دور تک خالی کرالیے گئے ہیں، صہیونی میڈیا آباد کاروں اور اسرائیلی فوج کے درمیان عدم اعتماد کے بحران کی بات کر رہا ہے۔
صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے حزب اللہ کے کل کے حملوں کے نتیجے میں مقبوضہ علاقوں کے شمال میں ہونے والی وسیع تباہی کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ علاقوں کے شمال میں صیہونی بستیاں مکمل طور پر لاوارث ہو چکی ہیں اور ان بستیوں کے مکینوں میں اسرائیلی فوج کے خلاف عدم اعتماد کا گہرا بحران ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کتنے اسرائیلی شہری قابض کابینہ اور فوج پر اعتماد کرتے ہیں؟
آج Haaretz اخبار نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ حزب اللہ نے مقبوضہ علاقوں کے شمال میں ایک قسم کی سکیورٹی بیلٹ بنانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے کیونکہ ان علاقوں میں آباد بستیوں کو مکمل طور پر خالی کر دیا گیا ہے۔
صیہونی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے شمالی سرحدوں میں سب سے زیادہ کشیدہ آپریشن کل ہوا ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ صفد کے علاقے کی طرف بڑی تعداد میں راکٹ فائر کیے گئے جن میں سے ایک راکٹ شمالی علاقے کے ہیڈ کوارٹر پر لگا اور ایک خاتون فوجی اہلکار ہلاک اورآٹھ دیگر زخمی ہوئے۔
اخبار نے اطلاع دی ہے کہ غزہ کے ساتھ عارضی جنگ بندی کے علاوہ، شمال میں جنگ ایک لمحے کے لیے بھی نہیں رکی اور ایک دن بھی ایسا نہیں گزرتا جس میں اینٹی آرمر راکٹ اور مارٹر ، حملہ آور ڈرون شمال سے اسرائیل کی طرف فائر کیے جاتے ہوں۔ .
اس صہیونی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کل کے حملے ہمہ گیر جنگ کے آغاز سے تھوڑے فاصلے پر ہوئے ہیں جنہوں نے شمال میں اسرائیل کے لیے غیر مستحکم حالات پیدا کر دیے ہیں اور ان علاقوں میں صیہونی بستیوں کو 5 کلو میٹر تک خالی کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پچھلے 4 مہینوں کے دوران صیونی بستیاں عارضی فوجی اڈوں میں تبدیل ہو گئی ہیں، اور اسرائیلی ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں نے بھی سڑکوں اور شہروں کے داخلی راستوں اور ان کے بنیادی ڈھانچے کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔
ہاریٹز کے مطابق اسرائیلی فوجی صیہونی آباد کاروں کے گھروں کو اپنا سمجھتے ہیں اور انہیں بہت زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں اور بغیر اجازت ان گھروں میں داخل ہوتے ہیں جبکہ اس کے بعد کوئی بھی ادارہ آباد کاروں کی جائیداد کی ذمہ داری قبول نہیں کرتا جس کے نتیجہ میں اس حوالے سے فوج کی جانب سے نظر انداز کیے جانے سے آبادکاروں میں شدید مایوسی پھیل گئی ہے۔
ہاریٹز کے ساتھ بات چیت میں، اپر گلیلی کونسل کے سربراہ، گیورا زلٹس نے کہا کہ قابض حکومت اس جنگ میں ہمارے ساتھ نہیں ہے، بہت سے تعلیمی ادارے غیر محفوظ ہیں اور فیصلوں میں کوئی ہم سے مشورہ نہیں کرتا،ہمارے مسائل حل کرنے والا کوئی نہیں ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ جب کہیں آگ لگتی ہے تو ہمیں خود بجھانی ہوتی ہے کیونکہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ اس کی ذمہ داریوں میں شامل نہیں ہے اور فائر فائٹرز میزائلوں کی بارش کے خوف سے علاقے میں داخل نہیں ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کی بڑی غلطیاں کیا ہیں ؟
اس صہیونی آباد کار نے اعتراف کیا کہ غزہ کی سرحد پر پیش آنے والے واقعات کی وجہ سے اسرائیلی آباد کاروں اور فوج کے درمیان بداعتمادی کا شدید بحران ہے جب کہ حزب اللہ حماس کی طرح نہیں ہے اور یہاں کی صورتحال 7 اکتوبر سے کہیں زیادہ بڑے واقعے کا باعث بن سکتی ہے۔