سچ خبریں:ترک صدر نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ وہ اسد کی شکست نہیں چاہتے ، کہا کہ ہم نے اسد کی شکست یا ناکامی نہیں چاہی اور نہ ہی ہم نے اس کے بارے میں سوچا ہے۔
پر ترک صدر رجب طیب اردغان نے یوکرین سے واپسی پر صحافیوں کو ترکی اور شام کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ اسد کی شکست کے خواہاں نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم اسد کو کامیاب یا ناکام ہونے کی تلاش میں نہیں ہیں اس لیے کہ یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے شمالی شام میں ترکی کی فوجی کارروائیوں کے بارے میں کہا کہ ان کارروائیوں کا مقصد دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے، یہ کہنا کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے کہ ہم رات کو اچانک حملہ کریں گے ، ہم وقت آنے پر ایسا ہی کریں گے، ترک صدر نے شمالی شام میں YPG عناصر کے لیے امریکہ کی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہزاروں کنٹینرز ہتھیار، گولہ بارود، گاڑیاں اور ہر وہ چیز جس کے بارے میں آپ سوچ سکتے ہیں اس علاقے (شمالی شام) میں بھیجے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہتھیار کس کے لیے ہیں؟ ان سب کو دہشت گرد گروپوں میں بھیجا جاتا ہے، امریکہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں دہشت گردی کو فروغ نہیں دیتا، شام میں دہشت گردی کو پالنے والا پہلا گروہ امریکہ اور داعش کے خلاف تشکیل پانے والا اس کا اتحاد ہے، انہوں نے عراق میں بھی ایسا ہی کیا،عراق میں اگر آج عدم تحفظ ہے تو بدقسمتی سے اس میں بھی امریکہ کا ہی ہاتھ ہے۔