سچ خبریں:صہیونی میڈیا نے مقبوضہ گولان میں شامی پارلیمنٹ کے ایک سابق رکن کے قتل کا دبے الفاظ میں اعتراف کیا۔
صیہونی اخبار ہارٹیز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی قید میں رہنے والی شامی پارلیمنٹ کے سابق رکن مدحت صالح کو گولان کی پہاڑیوں کےمقبوضہ علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا،یادرہے کہ اسرائیلی میڈیا جس نے اپنی خبرکو شامی ذرائع ابلاغ بشمول سانا نیوز ایجنسی سے منسوب کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اطلاع دی کہ شامی پارلیمنٹ کے سابق رکن مدحت صالح کو مجدل شمس کے قریب عین اثینه کے علاقے میں قتل کیا گیا ۔
عبرانی زبان کے ہارٹیز اخبار نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ واقعے کے وقت اسرائیلی ہیلی کاپٹر اور ڈرون علاقے میں موجود تھے جس کی وجہ سے یہ واضح نہیں ہوسکا کہ صالح کو اسرائیلی شوٹر نے مارا تھا یا کسی اور نے (ہوائی جہاز سے) UAV یا ہیلی کاپٹر)۔
یادرہے کہ 54 سالہ صالح 1998 میں 12 سال اسرائیلی جیلوں میں گزارنے کے بعد وطن واپس آئے،انھیں 1985 میں اسرائیلی فورسز نے گولان کی پہاڑیوں میں صیہونیت مخالف کاروائیاں کرنے پر گرفتار کیا تھا۔
واضح رہے کہ رہائی کے فورا بعد صالح شامی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے اور 2005 میں اپنی مدت کے اختتام پر انھیں شامی وزیر اعظم کے دفتر میں گولان ہائٹس کے دفتر کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔
ہاریٹز کے مطابق اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز صالح کی سرگرمیوں پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں اور ان کے ارد گرد موجود کچھ لوگوں کے مطابق ماضی میں کئی بار ان کے قتل کے منصوبے کیے جا چکے ہیں،یادرہے کہ مدحت صالح صیہونیوں کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کے قریب نے ایک گھر بنایا اور اسی میں رہائش پذیر تھے۔