سچ خبریں:امریکی سینیٹر نے کہا ہے کہ ملک کو تل ابیب کو مزید امداد فراہم کرنے سے گریز کرنا چاہیے جب تک کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اس حکومت کے سیاسی اور عسکری موقف میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں آتی۔
غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے زبردست حملوں کو ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور بائیڈن حکومت اس حکومت کے موقف کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے تاہم سینیٹ اور ایوان نمائندگان میں بہت سے امریکی ڈیموکریٹک نمائندے اس کے خلاف ہیں۔
پولیٹیکو کے مطابق سینیٹر برنی سینڈرز نے ہفتے کے روز اس تجویز پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا جس کے تحت تل ابیب کو امریکی امداد اس حکومت کی سیاسی اور فوجی پوزیشنوں میں تبدیلی سے مشروط ہے۔
ریاست ورمونٹ کے اس سینیٹر نے ایک بیان میں کہا: اسرائیل کو حماس کے ساتھ جنگ کا حق حاصل ہو سکتا ہے لیکن نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کو فلسطینی عوام کے خلاف بھرپور جنگ شروع کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔
سینڈرز نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ صیہونی حکومت کو امریکی امداد کا تسلسل دو ریاستی حل تک پہنچنے اور اسرائیلی حکام کے غزہ کے محاصرے اور قبضے کو ختم کرنے کے لیے حکومت کے امن مذاکرات کو قبول کرنے کے عزم پر مشروط ہونا چاہیے۔
سینڈرز کی تجویز کے مطابق امریکہ تل ابیب کو مزید امداد دینے سے اس وقت تک انکار کر دے گا جب تک صیہونی حکومت مسئلہ فلسطین پر اپنے سیاسی اور فوجی موقف میں تبدیلی نہیں لاتی۔