سچ خبریں:یمن کی انصار اللہ تحریک کے ترجمان محمد عبدالسلام نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان تمام مزاحمتی محاذوں کی تعریف کی جنہوں نے صہیونی حکومت کو فائر بندی پر مجبور کیا۔
یمن کی انصار اللہ تحریک کے ترجمان محمد عبدالسلام نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ ہم غزہ کی تاریخی اور شاندار مزاحمت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جس نے صہیونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کے خلاف مظلوم فلسطینی عوام کے دفاع میں قربانیاں دیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا غزہ جنگ بندی معاہدے میں فلسطینیوں کے تمام مطالبات تسلیم کیے گئے ہیں؟حماس کے اعلیٰ رہنما
انہوں نے مزید کہا کہ ہم فلسطینی مزاحمت کی عظیم قربانیوں اور ان کے بہادرانہ قائدین، جیسے شہید اسماعیل ہنیہ اور شہید یحییٰ السنوار، کی شہادت کو یاد کرتے ہیں، جنہوں نے صہیونی دشمن کے خلاف شجاعت اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔
عبدالسلام نے لبنان کی اسلامی مزاحمت، خاص طور پر حزب اللہ، کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم لبنانی مزاحمت کی قربانیوں کو سراہتے ہیں، جن میں شہید سید حسن نصر اللہ کی قربانی بھی شامل ہے، جو امت اسلامیہ کے لیے مشعل راہ ہے، انہوں نے عراق کی اسلامی مزاحمت کے کردار کو بھی نمایاں کیا اور اسے قابل ستائش قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یمن کے عوام اور مسلح افواج نے غزہ کے ساتھ یکجہتی کے طور پر احتجاجی مظاہرے کیے اور طوفان الاقصیٰ آپریشن سے لے کر فائر بندی کے اعلان تک بھرپور عسکری تعاون کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن، اپنی معاشی مشکلات اور جنگ کے زخموں کے باوجود، غزہ کے دفاع کے لیے اپنی دینی اور انسانی ذمہ داری نبھاتا رہا۔
عبدالسلام نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ امت مسلمہ کی اولین ترجیح رہے گا اور تمام اسلامی ممالک کو اس کے لیے متحد ہونا ہوگا۔
مزید پڑھیں: وعدہ صادق کی تکمیل؛ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو صہیونیوں کی بڑی شکست کیوں قرار دیا جا رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ فلسطین پر قبضہ کرنے والی صہیونی ریاست نہ صرف فلسطینی عوام بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ جب تک مغربی اور امریکی طاقتوں کی مدد سے قائم اس عارضی ریاست کا خاتمہ نہیں ہوگا، حقیقی امن کا قیام ممکن نہیں۔