سچ خبریں: سوڈان میں ریپڈ ایکشن فورسز اور فوج کے درمیان تنازعہ بڑھنے کے بعد ہزاروں سوڈانی باشندوں نے اپنے شہروں کو خالی کر دیا ہے اور اس ملک کے بہت سے باشندوں کو قحط کا خطرہ لاحق ہے۔
فوج کے ساتھ جنگ میں ریپڈ ایکشن فورسز کے حملوں میں شدت آنے کے بعد جنوبی سوڈان کے شہر وادشنا سے ہزاروں شہری نقل مکانی کر چکے ہیں اور اس ملک کے لاکھوں شہریوں کو قحط کا خطرہ لاحق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوڈان کی حالیہ خانہ جنگی میں سب سے زیادہ نقصان کس کا ہو رہا ہے؟
نیو عرب ویب سائٹ نے مقامی باشندوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ درجنوں مسلح گاڑیوں کے ساتھ ریپڈ ایکشن فورسز کے جنگجوؤں نے شمالی کوردوفان اور وائٹ نیل کی ریاستوں کے درمیان سرحد پر واقع شہر وادشنا پر حملہ کیا۔
اس رپورٹ کے مطابق سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان اور ان کے سابق نائب اور امدادی فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو کے درمیان اپریل میں شروع ہونے والی جنگ میں تقریباً ساڑھے سات ہزار افراد مارے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ سب سے زیادہ تشدد خرطوم اور مغربی دارفور شہر میں ہوا، اس میں جنگ سے تقریباً 4.3 ملین لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور مزید 1.2 ملین سرحد پار کر گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ریپڈ ایکشن فورسز کی جانب سے جاری کردہ فوٹیج میں انہیں شمالی کردوفان میں وادآشنا بیرکوں پر قبضہ کرتے اور پیش قدمی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سوڈان میں ختم نہ ہونے والی خانہ جنگی
اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک سوڈان میں جنگ نے افریقی ملک میں انسانی تباہی لائی ہے، لاکھوں افراد قحط اور متعدی بیماریاں پھیلنے کے دہانے پر ہیں۔
یاد رہ کہ خرطوم میں تنازعات ان محلوں میں جاری ہیں جہاں سے زیادہ آبادی ہے۔
یاد رہے کہ اس جنگ کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو گزشتہ 15 ماہ سے روزانہ حملوں اور پانی اور بجلی کی کٹوتی کا سامنا ہے۔