سچ خبریں: سلامتی کونسل نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ مذاکرات میں صنعا کے انتہائی مطالبات نے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کو متاثر کیا۔
یمنی امور کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی ٹم لینڈرکنگ نے بھی یمن میں جنگ بندی معاہدے میں توسیع کے حوالے سے صنعا سے مزید لچک کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ صنعاء نے یمن میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے مجوزہ طریقہ کار کے حوالے سے ناممکن اور نا ممکن مطالبات کیے ہیں تاہم انہیں یقین ہے کہ اگر صنعاء لچک دکھائے تو کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے۔
الحوثی نے مزید خبردار کیا کہ پابندی کے باوجود صنعاء کے پاس ایسے طیارے ہیں جو جانتے ہیں کہ کہاں جانا ہے۔
یمن کی نیشنل سالویشن گورنمنٹ کے مذاکراتی بورڈ کے رکن عبدالملک العجری نے بھی کہا کہ جارح اتحادی ممالک مختلف صوبوں میں مزدوروں کے حقوق فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں کیونکہ وہ تیل اور گیس کے وسائل پر غلبہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتحاد یا تو ملازمین کی تنخواہیں ادا کرے یا تیل کی پیداوار کا انتظام یمن کی نیشنل سالویشن گورنمنٹ کے حوالے کرے اور نیشنل سالویشن گورنمنٹ تمام صوبوں میں تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے تیار ہے۔
یمنی مسلح افواج کے پروپیگنڈہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبداللہ بن عامر نے بھی کہا کہ سعودی عرب نے ہمیں تنخواہوں کی ادائیگی کی پیشکش کی لیکن ہم نے قبول نہیں کیا ہمیں کسی کے تعاون کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہم اپنے وسائل اور حقوق چاہتے ہیں۔